Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: نماز مسافر

نماز مسافر مسافر کو چاہیے کہ نماز ظہر، نماز عصر اور نماز عشاء کو آٹھ شرطوں کے ساتھ قصر پڑھے يعنى دو رکعت پڑھے:

١. اس کا سفر آٹھ شرعى فرسخ سے کم نہ ہو.
مسئلہ ٢٠٩. جس کا جانا اور آنا ملا کر آٹھ فرسخ ہو تو اگر چہ اس کا جانا چار فرسخ سے کم ہو اسے نماز کسر پڑھنى چاہيے اور اس سے کوئى فرق نہيں پڑھتا کہ وہ اسى شب ميں پلٹ آئے يا بعد ميں پلٹے.

٢. ابتدا سے ہى آٹھ فرسخ کے سفر کرنے کا ارادہ رکھتا ہو. لہذا اگر ایسی جگہ جو آٹھ فرسخ سے کم ہو وہاں سفر کرے اور وہاں جانے کے بعد اگر اس نے کسی ايسى جگہ جانے کا ارادہ کیا ہو کہ پچھلى مسافرت کو ملا کر آٹھ فرسخ ہو جائے تو چونکہ شروع سے آٹھ فرسخ کا قصد نہ تھا اس ليے نماز پورى پڑھے اور اگر وہاں سے کہيں اور آٹھ فرسخ سفر کرے يا ايسى جگہ جانا چاہے کہ جانا اور آنا ملا کر آٹھ فرسخ ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ نماز قصر پڑھے.

٣. درميان سفر اپنے سفر سے منصرف نہ ہو جائے لہذا اگر چار فرسخ سفر مکمل کرنے سے پہلے اپنے قصد سے منصرف ہو جائے يا مردد ہو جائے اور جتنا سفر کيا ہے اور واپسى کے سفر کو ملا کر آٹھ فرسخ نہ ہو تو نماز پورى پڑھنی ہو گی.
٤. جس کا آٹھ فرسخ سفر کرنے سے پہلے گزر اس کے وطن سے نہ ہو يا کسى جگہ دس روز يا اس سے زيادہ قيام نہ کرے لہذا جو آٹھ فرسخ مکمل کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے يا دس روز کسى جگہ قيام کرے تو اسے چاہیے کہ نماز پورى پڑھے.

٥. حرام کام کے ليے سفر نہ کرے. اگر حرام کام جيسے چورى کے ليے سفر کرے تو اسے چاہیے کہ نماز پورى پڑھے اسى طرح اگر خود سفر حرام ہو مثلاً خود سفر اس کے ليے مضر ہو، يا عورت شوہر کى اجازت کے بغير کسى ايسے سفر پر جائے جو اس کے لیے واجب نہ ہو اور مرد کے خاندانى حیثیت کے منافى ہو يا گھر سے نکلنے کى صورت ميں شوہر کے واجب حقوق کے خلاف ہو. ليکن اگر حج کى طرح کا واجب سفر ہو تو اسے نماز قصر پڑھنى چاہے.

٦. ان صحرا نشينوں ميں سے نہ ہو جو بيابانوں ميں پھرا کرتے ہيں اور جہاں بھى اپنے اور اپنے بچوں کے ليے آب و طعام پا لیتے ہيں ٹہر جاتے ہيں اور کچھ دنوں بعد دوسرى جگہ چلے جاتے ہيں ايسے صحرا نشينوں کو ان مسافرتوں ميں نماز پورى پڑھنى چاہئے.

٧. وہ کثيرالسفر نہ ہو اس بنا پر ساربان، ڈرائيور، چوبدار، ملاح و غيرہ اگر اپنے گھر کے سامان کو لانے کے ليے مسافرت کريں تو پہلے سفر کے علاوہ دوسری نمازیں پورى پڑھيں ليکن اگر ان کا پہلا سفر اگر چہ طولانى ہو جائے، نماز قصر ہے.

٨. يہ کہ حد ترخص پر پہنچ جائے، يعنى اپنے وطن يا جس جگہ دس دن رکنے کا قصد ہو وہاں سے اتنا دور ہو جائے کہ شہر کی دیوار دکھائى نہ دے اور نہ ہى اذان کى آواز سنائى دے ليکن ہوا ميں گرد و غبار يا کوئى دوسرى چيز نہ ہو جو شہر کی ديوار کے دکھائى دينے اور اذان کى آواز پہنچنے سے مانع ہو اور ضرورى نہيں ہے کہ اتنا دور ہو جائے کہ شہر کی ديوار پورى طرح دکھائى نہ دے، کافى ہے.

مسئلہ ٢١٠. مسجدالحرام، مسجدالنبى، اور مسجد کوفہ ميں مسافر اپنی نماز کو کامل بھی پڑھ سکتا ہے اسی طرح مکہ و مدينہ ميں بھى يہى حکم ہے ليکن اگر اس جگہ جو پہلے ان مساجد کا حصہ نہيں تھى اور بعد ميں ان مساجد ميں اضافہ کى گئى ہوں يا مسجدالحرام اور مسجدالنبى کے علاوہ مکہ و مدينہ ميں کسى اور جگہ نماز پڑھنا چاہے تو احتياط مستحب يہ کہ قصر پڑھے اگرچہ اقوى يہ ہے کہ پورى ادا کرنا صحت رکھتا ہے، نيز حضرت امام حسین، سيدالشھداء عليہ السلام کے حرم مطہر اور رواق، بلکہ حرم سے متصل مسجد ميں بھی نماز کو پورا پڑھنا صحیح ہے.

سوال ٢١١. جو ايک شہر سے دوسرے شہر مسافرت کرتا ہے، اس کے سفر کى ابتدا کہاں سے ہوتی ہے؟ اسى طرح انتہائے سفر کہ جس پر شرعى مسافت صادق آنے کى صورت ميں اس کى نماز قصر ہو جاتى ہے، وہ کيا ہے؟
جواب: ابتدائے سفر شہر کا باہرى حصہ ہے (يعنى جو حصہ خارج شہر شمار ہوتا ہے) اور آخر مسافت شہر کى معين جگہ ہے اگر منزل وہى جگہ ہے، مثلاً اگر شھر کے ہسپتال ميں اسے کام ہو تو اس کے سفر کى انتہا وہى ہسپتال ہے اور اگر شھر قم يا مشھد زيارت يا سير کے ليے جانا چاہتا ہے تو اس کى انتہا اول شھر ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org