Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: مستحب روزں کے احکام

مستحب روزں کے احکام سوال ٣٠٩. میں نے ٢٥ ذیقعدہ (روزدحوالارض) کو روزہ رکھنے کو مؤکد استحباب کی وجہ سے روزہ کی نیت کی لیکن اذان صبح سے پہلے جب بیدار ہوا تو دیکھا محتلم ہوں اور چونکہ ڈیوٹی پر تھا حمام تک رسائی ممکن نہ تھی لذا غسل کے بدلے تیمم کیا اور سو گیا اور اذان کے بعد وضو کیا اور وقت کی تنگی کے پیش نظر اسی لباس میں نماز ادا کی اور اس دن روزہ سے رہا تو کیا میری نماز اور روزہ صحیح ہے؟
جواب: مستحبی روزوں میں اذان صبح تک حتی جان بوجھ کر جنابت پر باقی رہنا روزہ کے باطل ہونے کا سبب نہیں ہے اور مستحبی روزہ کے لئے تیمم فرض کرنے کی صورت میں بھی عذر باقی رہنے اور وضو کرنے کی وجہ سے نماز بھی صحیح ہے اور نماز کے لئے لباس وبدن میں جتنی طہارت ممکن ہو واجب ہے اور ممکن نہ ہونے کی صورت میں نماز اسی شکل میں صحیح ہے.

سوال ٣١٠. اولاد کا مستحبی روزہ جس کے والدین دلسوزی کی وجہ سے اس کو روزہ سے منع کرتے ہیں نیز شوھر کی اجازت کے بغیر عورت کا مستحبی روزہ کیا ہکم رکھتا ہے؟
جواب: اولاد کا مستحبی روزہ اگر والدین اور جد کی اذیت کا باعث ہے تو جائز نہیں ہے لیکن اگر اسے مستحبی روزہ رکھنے سے منع کریں تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ روزہ نہ رکھے لیکن اگر عورت کے روزہ رکھنے سے شوہر کا حق ضائع ہو تو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہئے اسی طرح اگر شوہر مستحبی روزہ رکھنے سے(نہ کہ اذیت کت لئے)منع کرے تو بنا بر احتیاط مستحب اسے پرہیز کرنا چاہئے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org