Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: رشوت

رشوت سوال ۴۴۴. کیا اسلامی فقہ کی نگاہ میں حق کے ثابت کرنے اور پانے کے لئے رشوت ادا کی جا سکتی ہے؟ اور کیا رشوت دینے والے کو بھی سزا ہے یا نہیں؟ دلیل کیا ہے؟
جواب: رشوت دینا اور لینا حرام ہے ہاں مگر اس جگہ جہاں انسان اپنا حق نہیں پا سکتا سوائے اس کے کہ وہ رشوت دے اس صورت میں رشوت دینے والے کے لئے کوئی حرج نہیں ہے اور وہ معذور ہے لیکن لینے والے کے لئے حرام ہے اور باطل کے ذریعہ مال کھانا اور ایک حرام عمل کا مرتکب ہونا کہ جس میں کوئی عذر نہ ہو اس پر تعزیز کی سزا ہے.

سوال ۴۴٥. اگر کوئی ہدیہ یا زحمت کے عوض کوئی چیز کسی افسر یا اس کے ماتحت کو اپنے نقصان سے بچانے یا کام میں تیزی پیدا کرنے کے لئے ادا کرے تو کیا یہ رشوت شمار ہو گی؟
جواب: رشوت مطلقاً حرام ہے لیکن سوال میں جو صورت فرض کی گئی ہے اس پر رشوت کا صادر آنا مشکل ہے اور پیسہ دینا صحیح نہیں ہے کیونکہ آفس میں کام کو انجام دینے والے نے اپنا وقت کرایہ پر دیا ہے لہذا اس وقت پیسہ لینا اس کے لئے جائز نہیں ہے لیکن بہر حال جو اس طرح کے پیسوں کو ادا کرنے پر مجبور ہے اس کا دینا حرام نہیں ہے اگرچہ لینے والے کے لئے حرام ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org