Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: طلاق کی عدت

طلاق کی عدت مسئلہ ۶٥٣. جو زوجہ بلوغ کی منزل پر نہیں پہنچی ہے یا وہ عورت جو یائیسہ ہو چکی ہے اس کے لئے عدہ نہیں ہے یعنی اگرچہ شوہر نے اس سے ہمبستری کی ہو وہ طلاق کے فوراً بعد شادی کر سکتی ہے.

مسئلہ ۶٥۴. جو عورت بالغ ہے اور یائیسہ نہیں ہوئی ہے اگر اس کا شوہر اس سے ہمبستری کرے اوراسے طلاق دیدے تو اسے چاہئے کہ طلاق کے بعد عدہ رکھے یعنی جب وہ اسے پاک ہونے کے زمانہ میں طلاق دیدے تو اتنا صبر کرے کہ دو مرتبہ اسے حیض آ جائے اور پاک ہو جائے اور جیسے ہی اسے تیسرا حیض آئے اس کا عدہ ختم ہو جائے گا اور وہ شادی کر سکتی ہے لیکن اگر ہمبستری کرنے سے پہلے اسے طلاق دے تو عدہ نہیں ہے یعنی طلاق کے فوراً بعد وہ شادی کر سکتی ہے.

مسئلہ ۶٥٥. جس عورت کو حیض نہیں آتا اگر اس کا سن ان عورتوں کا ہو کہ جنھیں حیض آتا ہے اس صورت میں ا س کا شوہر ہمبستری کے بعد اسے طلاق دے تو اسے چاہئے کہ طلاق کے بعد تین ماہ عدہ رکھے.

سوال ۶٥۶. جس عورت کارحم آپریشن کے ذریعہ نکال دیا گیا ہے اور ٹیوب کو بھی بند کر دیا ہے اور طبی زاویہ سے وہ یقینا اور قطعاً حاملہ نہیں ہو سکتی اگر طلاق لے لے تو کیا اس پر عدہ رکھنا واجب ہے یا اس کاحکم یائیسہ اورنا بالغ کا ہے؟
جواب: جس عور ت کے رحم کو نکالا جاچکا ہے لیکن اس کا سن ان لوگوں کا ہے کہ جنھیں حیض آتا ہے اسے عدہ رکھنا ہوگا چاہے اسے حاملہ نہ ہونے کا یقین ہو.

سوال ۶٥٧.ایک لڑکی کو ایک لڑکے کے لئے عقد کیا گیا ہے اور اس عقد کے زمانہ میں اس لڑکے نے دبر(پیچھے ) دخول کیا اور پھر اسے طلاق دے دی اور قبل اس کے کہ اس کا عدہ ہو اس کی شادی ہو گئی مہربانی کر کے اس کا حکم بیان فرما دیں؟
جواب: میری نظر میں دبر میں دخول عدہ کا باعث نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ عدہ رکھے اس کے علاوہ بالفرض عدہ واجب اور شادی حرام بھی ہو تو اسے بتانا غیر ضروری بلکہ بعض جگہوں پرحرام ہے.

سوال ۶٥٨. جس مرد نے اپنی بیوی کو دو مرتبہ طلاق دی اور اسے پتہ ہے کہ اگر تیسری مرتبہ طلاق دے گا تو پھر اس سے شادی جائز نہیں ہے مگر ان شرائط کے ساتھ جو رسالہ عملیہ میں ذکر ہو چکی ہیں اب اگر وہ دوسرے طلاق کے بعد اس سے کئی مرتبہ متعیہ کرے اور دوبارہ اسے مدت معاف کر دے تو کیا مجاز ہے؟
جواب: جو رسالہ عملیہ میں بیان ہوا ہے وہ اس عورت کے لئے ہے کہ جسے تین مرتبہ طلاق دی جاچکی ہے اور متعہ کی مدت کا تمام ہو جانا یا اسے معاف کر دینا طلاق شمار نہ ہو گا.

سوال ۶٥٩. رجعی طلاق دی گئی مطلقہ عورت کا رویہ اس شوہر کے ساتھ کیسا ہونا چاہئے جس نے اسے طلاق دی ہے، کیا مرد وعورت ایک جگہ رہ سکتے ہیں؟ایک دوسرے کے سامنے پردہ میں ہوں یا ایک ساتھ سوئیں اصولاً کونسی چیز طلاق کے باطل ہونے کا باعث ہے؟
جواب: عدہ کے زمانہ میں عورت ایسے کاموں کا انجام دے جو شوہر کو مائل کرنے کا باعث ہوں تو یہ نہ صرف یہ کہ ممنوع نہیں ہے بلکہ مطلوب ومرغوب ہے یہاں تک کہ انشاء اللہ رجوع محقق ہو جائے اور گھر کی خوشحال فضا پھر سے قائم ہو جائے اور ہر وگ لفظ اور عمل جو رجوع پر دلالت کرے جیسے چومنا، بدن کا مس کرنا محقق ہو جائے تو رجوع کے لئے کافی ہے اور مطلقہ رجعی عدہ کے زمانہ میں زوجہ کے حکم میں ہے اور اس پر زوجہ کی طرح نگاہ ڈالنا جائز ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org