Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: کھانے پینے والی چیزوں کے احکام

کھانے پینے والی چیزوں کے احکام مسئلہ ٧٠٨. ایسے پرندہ کا گوشت کھانا جو شاہین کی طرح پنچہ رکھتا ہو حرام ہے اور ہدہد وپرستو کا گوشت کھانا مکروہ ہے.

مسئلہ ٧٠٩. حلا ل گوشت جانور میں چودہ چیزیں حرام ہیں:
1. خون
٢. فضلہ(پیشاپ پاخانہ)
3. آلہ تناسل
4. فرج(مادہ کے پیشاپ کامقام)
5. بچہ دانی
6. غدود
7. دونوں بیضہ
8. وہ چیز جو مغز میں چنے کی طرح ہوتی ہے.
۹. حرام مغز جوریڑھ کی ہڈی میں ہوتا ہے.
10. وہ پٹھے جوریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتے ہیں.
11. پتہ
12. مثانہ
13. آنکھوں کا ڈھیلا


مسئلہ ٧١٠. سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی تربت کو خاک شفا کی غرض سے تھوڑا سا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح داغستان اور ارمنی کی گیلی مٹی کا علاج کی غرض سے کھانا جبکہ علاج اسی صورت میں ممکن ہو تو کوئی حرج نہیں ہے.

مسئلہ ٧١١. اس چیز کا کھانا جو انسان کے لئے مضر ہو حرام ہے.

مسئلہ٧١٢. وہ دسترخوان جس پر شراب پی جا رہی ہو اگر انسان انھیں میں سے ایک شمار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس پر نہیں بیٹھنا چاہئے او اس دسترخوان سے کوئی چیز کھانا حرام ہے.

سوال ٧١٣. دریائی جانوروں کی بہت سی قسمیں ہیں اس کے پیش نظر ان کی کونسی قسم حلال گوشت ہے اور کونسی قسم حرام گوشت ہے؟
جواب: چھلکا نہ رکھنے والی مچھلیاں اور وہ دریائی جانور حرام ہیں کہ جن سے شباہت رکھنے والے یا ان کے ہمنام خشکی کے جانور حرام ہیں اور بقیہ بالخصوص وہ جانور کہ جن کی کھال چھلکے سے شباہت رکھتی ہے یا اس کی طرح کی خشکی پر رہنے والا جانور حلال ہے تو اس کی حرمت کاحکم نہیں دیا جا سکتا ہے بلکہ قاعدہ واصل حلیت کے مطابق حلال ہیں اور مسئلہ بھی اجتہاد کی جگہ رکھتا ہے اور دعووں کی شہرت اسی طرح اس کے برعکس اعتماد کرنے کی نفی مشکل بلکہ ممنوع ہے.

سوال ٧١۴. خرگوش کے گوشت کا کیاحکم ہے؟ کیا اس پرحرمت کاحکم ہے یا حلیت کا اورحرام ہونے کی صورت میں اگر اس میں علاج کی خاصیت ہو تو کیا ضرورت کے برابر اور پیر درد کے ختم ہونے کے لئے بالخصوص بوڑھوں کے لئے عام عقیدہ کے مطابق استفادہ کیا جا سکتا ہے؟
جواب: خرگوش کا گوشت کھانا حرام ہے اور اس کا استعمال نہیں کیا جا سکتا لیکن اگر ڈاکٹر تشخیص دے کہ اس درد کی دوا صرف اس میں منحصر ہے تو ضرورت کے برابر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے.

سوال ٧١٥. وہ گوشت جو اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے ذریعہ ملک میں وارد ہوتا ہے اوربکتا ہے کیا اس کے شرعی طریقہ سے ذبح ہونے کے متعلق تحقیق کرنے کی ضرورت ہے یا صرف یہ کہ چونکہ اسے حکومت نے در آمد کیا ہے کافی ہے اور اس کا کھانا حلال ہے؟
جواب: تحقیق ضروری نہیں ہے اور اسکا کھانا حلال ہے جس طرح چھلکے والی مچھلیاں جو مسلمانوں کے بازار میں بکتی ہیں پاک اور حلال ہونے کے حکم میں ہیں اور اگر شک ہوکہ مچھلی چھلکے والی ہے جو کہ حلال ہے یا بغیر چھلکے کی ہے جو کہ حرام ہے اور وہ تشخیص نہ دے سکے کہ وہ کونسی مچھلی ہے تو برائت اور اصل حلیت کے حکم کی بنا پر حلال ہے ہاں ہر طرح کے گوشت میں جب اس کی حلیت میں شک ہو تو اس کی حلیت کا باعث نہیں ہوتا اور قاعدہ کے تقاضہ کی بنا پر یا اصل عدم تزکیہ کی بنا پر حرمت کے حکم میں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org