Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: احکام وقف

احکام وقف مسئلہ ٧٣۴. اگر ایک شخص کوئی چیز وقف کرے تو وہ اس کی ملک سے خارج ہو جاتی ہے اور خواہ وہ اور دوسرے اسے نہ کسی کو بخش سکتے ہیں اور نہ ہی بیچ سکتے ہیں اور کوئی دوسرا اسے میراث میں نہیں پا سکتا لیکن بعض جگہوں پر جو توضیح المسائل میں بیان کیا گیا ہے، بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے.
مسئلہ ٧٣٥. ضروری نہیں ہے کہ وقف کا صیغہ عربی میں پڑھا جائے بلکہ مثلاً اگر کوئی کہی:”میں نے اپنا گھر وقف کر دیا “تو وقف صحیح ہے اور قبول کرنے کا بھی محتاج نہیں ہے حتی خاص وقف میں بھی ضرورت نہیں ہے.

مسئلہ ٧٣۶. جو کوئی مال وقف کراتا ہے اسے چاہئے ہمیشہ کے لئے وقف کرے لہذا اگر کہے مثلاً ہم نے اس مال کو دس سال تک وقف کر دیا اور اس کے بعد وقف نہیں ہے یا مثلاً کہے یہ مال دس سال تک وقف رہے اور اس کے بعد پانچ سال تک وقف نہ رہے اور پھر دوبارہ وقف ہو جائے تو باطل ہے لیکن وقف حبس میں تبدیل ہو جاتا ہے یعنی یہ کہ واقف جن لوگوں کے لئے وقف کیا گیا ہے ان کے مفاد کے برخلاف تصرفات نہیں کر سکتا.

مسئلہ ٧٣٧. ضروری نہیں کہ وقف صیغئہ وقف پڑھتے وقت ہو بنابریں اگر کوئی کہے کہ ”یہ ما ل میرے مرنے کے بعد وقف ہے “تو وقف صحیح ہے. لیکن قبضہ حاصل نہیں ہوا اس لئے ورثہ وقف کو ختم کر سکتے ہیں.

مسئلہ ٧٣٨. اگر کسی مسجد کو وقف کریں اور جب واقف حوالہ کرنے کی نیت سے اجازت دے کہ اس مسجد میں نماز پڑھیں تو جیسے ہی اس میں ایک آدمی نماز پڑھے وقف صحیح ہو جائے گا.

مسئلہ ٧٣٩. اگر وقف کی گئی ملک خراب ہو جائے تو وقف ہونے سے خارج نہ ہوگی.

مسئلہ ٧۴٠. جس فرش کو امام باڑہ کے لئے وقف کیا گیا ہو اس کو نماز کے لئے مسجد نہیں لے جایا سکتا چاہے وہ مسجد امام باڑہ کے قریب ہو.

سوال ٧۴١. ایک خیرات کرنے والے شخص نے شہر کاشان کے راوند نامی قصبہ میں ایک زمین کو
امام بارگاہ کے لئے وقف کیا اور اس وقت بڑھتی ہوئی آبادی کے برخلاف اس جگہ وہاں کوئی ہسپتال نہیں ہے اس امام بارگاہ کی انتظامیہ کمیٹی اس زمین پر تین منزلہ عمارت بنانا چاہتی ہے اور تہہ خانہ کو ہسپتال گراونڈ فلور کو امام بارگاہ اور پہلی منزل کو لائبریری بنانا چاہتا ہے اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: متعدد طبقہ بنانا مختلف استعمال کی غرض سے اس زمین پر جو امام بارگاہ کے لئے وقف ہوئی ہے اگر کسی ایسی صورت میں بنایا گیا ہو جو عزاداری اور مجلسوں کے لئے یا عزاداری کے دیگر امور کے لئے مزاحمت کے باعث نہ ہو تو جائز ہے لیکن کاغذات، اسناد، زبانوں اور بورڈ پر اور. . . . سبھی منزلوں پر امام بارگاہ کے عنوان کا اضافہ ہونا چاہئے اس طرح کہ مثلاً ہسپتال والے طبقہ کو کہا جائے امام بارگاہ ہسپتال.

سوال ٧۴٢. ایک مذہبی کیمٹی کے ارکان نے ایک دوسرے کی شراکت سے ٨٠. میٹر کی مساحت کاایک گھر خریدا تا کہ ماہ مبارک رمضان، ایام عاشورا اور شب جمعہ میں اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے. ایک مدت کے بعد جگہ کی تنگی کی وجہ سے امام بارگاہ کو گرا دیا گیا اور اس پرچند منزلہ عمارت بنا دی گئی اور اب اس کے ارکان کی زیادتی کی وجہ سے جگہ میں پھر تنگی محسوس ہو رہی ہییہ پیش نظر
رہے کہ ٩٥ فیصد ارکان فروخت کرنے کے موافق ہیں اورچند ارکان جو پہلے سے رکن تھے وہ انتقال کرچکے ہیں تو کیا اس عمارت کو بیچ کر اس سے بڑی عمارت امام بارگاہ کے طور پر خریدی جا سکتی ہے؟
جواب: اگر امام بارگاہ کے لئے وقف کر دیا تھا تو بیچنا جائز نہیں ہے لیکن اگر وقف نہ کیا ہو اور ارکان کی ذاتی ملکیت ہو تو اس صورت میں کہ اس کے مالک تمام ارکان اگر اس کے بیچنے کے لئے راضی ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے.

سوال ٧۴٣. الف. اگر کوئی ہیٹر مسجد کے لئے وقف کیا گیا ہو اور وقت کے گزرنے کے ساتھ
کچھ وجوہات کی بنا پر وہ مسجد کو پوری طرح گرم کرنے کے لئے کافی نہ ہو تو کیا اسے بیچ کر اس میں کچھ پیسے اور ملا کر کوئی دوسرا مناسب ہیٹر مسجد کے لئے خریدا جا سکتا ہے؟اگر ہو سکتا ہے تو اس کی کیا صورت ہونی چاہئے؟
ب. چنانچہ ایک شخص نے ایک فرش مسجد کے لئے وقف کیا اور اس وقت مسجد کی صورتحال کے پیش نظر اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا تو کیا اس کو اس سے بہتر میں تبدیل کیا جا سکتا ہی؟یا پھر اسے کسی دوسری مسجد کے حوالہ کر دینا چاہئے؟
جواب: سوال میں ”الف اورب“کی جو صورت فرض کی گئی ہے امام جماعت کی رائے کے ساتھ اسے اس سے بہتر میں تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.

سوال ٧۴۴. ایک موقوفہ ملک جو ساٹھ سال پرانی ہے اور خراب ہو رہی ہے اور اس ملک کو بربادی سے بچانے کے لئے طے یہ ہوا کہ خود اس ملک کو پگڑی کی صورت میں بیچ دیا جائے اور اس کی جگہ پر دوسری ملک کو خریدا جائے تا کہ محکمہ اوقاف کے زیر نگرانی اس کی درآمد کو کارخیر میں خرچ کیا جائے جبکہ طے یہ تھا کہ میت کی وصیت کے مطابق اس کی درآمد کوکار خیر میں خرچ کریں اورپشت درپشت اس کی نگرانی کریں لہذا آپ سے درخواست ہے کہ بیان فرمایئے کیا ہم اسے پگڑی پر دی گئی مخدوش عمارت کو ایک دوسرے مکان میں تبدیل کر سکتے ہیں تاکہ وقف ضائع ہونے سے روکا جا سکے اور میت کی وصیت پر بھی عمل کیا جا سکے یعنی اس کی درآمد کو کارخیر میں خرچ کیا جائے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے چونکہ وقف شدہ ملکیت ختم ہونے اور اس کے وقف سے خارج ہونے کا باعث نہیں ہے اور پگڑی لینے کے ساتھ کرایہ ملتا رہے گالیکن پگڑی کا مصرف دوسری جگہ خریدنے کے لئے ظاہراً اس میں کوئی حرج نہیں ہے چونکہ ظاہراً پگڑی اس درآمد میں سے نہیں ہے جس کے لئے واقف نے نظر دی ہے، ناگفتہ نہ رہ جائے کہ وقف کے کاغذات مضبوط ہونا چاہئے
اوراس طرح کے تصرف میں اور دخل متولی کے زیر نظر ہونا چاہئے اور اگر متولی نہ ہو تو عادل مجتہد کی اجازت سے انجام پانا چاہئے.

سوال ٧۴٥. آپ کے حضور میں عرض ہے کہ بعض مقدس مقامات کے وقف ناموں میں، مکمل مرمت یا اس مقدس مقام کی عمارت کی تعمیر کا تذکرہ آیا ہے موجودہ حالات میں مذہبی مقامات کے دائرہ میں وسعت دینے کی غرض سے عمارتیں بڑی کر دی گئیں، شمع کی روشنی بجلی میں او ربوریا قالین میں تبدیل ہو گئی ہے ان ساری تبدیلیوں کے بعد کیا مقدس مقام کی عمارت کا لفظ اس مقدس آستانہ کے تمام مخارج پر موجودہ شرائط کے ساتھ صادق آئے گا؟یا صرف اس چھوٹی عمارت کو شامل ہے جو وقف نامہ کو مرتب کرتے وقت موجود تھی اور اکثر جگہوں پر اس عمارت کا کوئی پتہ نہیں ہے اور اس کی فیزیکل ترکیب تبدیل ہوچکی ہے؟آپ سے استدعا ہے اس ادارہ کی راہنمائی فرمایئی؟
جواب: اگر نہ کہیں کہ عمارت اور تعمیر کرنا بطور مطلق ہے، تو بھی یہ عمارت کی تعمیر کو اپنے اندر شامل کرلیتی ہے بلکہ ہر اس عمل کوشامل کر لیتی ہے جو زائروں کو جذب کرنے اور ان کی کثرت کاباعث ہے(یہ معنوی طور پر آباد کرنا ہے)یا پھر واقف کی غرض دونوں کو اپنے اندر شامل کر لیتی ہے اور اغراض ظواہر الفاظ پر مقدم ہیں حد اقل اس لحاظ سے کہ وقف کی جگہ پر صرف وقف کا امکان نہیں ہے یا ضروری نہیں ہے، قاعدہ کے مطابق صرف مذکورہ جگہوں پر واقف کی غرض سے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے کوئی حرج نہیں ہے، جائز ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org