Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: احکام غسل میت

احکام غسل میت مسئلہ ١١٤. میت کو تین غسل دینا واجب ہے پہلے آب سدر سے پھر آب کافور سے اور آخر میں خالص پانی سے.

مسئلہ ١١٥. جو میت کو غسل دے وہ مسلمان، اثنا عشری، عاقل اور بالغ ہو اور غسل کے مسائل کو بھی جانتا ہو.

مسئلہ ١١٦. ساقط شدہ بچہ اگر چار مہینہ یا اس سے زیادہ کا ہو یا یہ کہ چار ماہ سے پہلے ہی اس کی خلقت پوری ہو گئی ہو تو اسے غسل دینا چاہئے اور اگر چار مہینے سے کم کا ہو اور اس کی خلقت بھی کامل نہ ہوئی ہو تو اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر بغیر غسل دفن کر دیا جائے.

مسئلہ ١١٧. غسل میت، غسل جنابت کی طرح ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہے میت کو غسل ارتماسی نہ دیں اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ غسل ترتیبی میں بدن کے تینوں حصوں میں سے ہر ایک کو پانی میں نہ ڈبوئیں بلکہ اس پر پانی ڈالیں نا گفتہ نہ رہ جائے کہ غسل میت میں اہم یہ ہے کہ غسل مذکورہ طریقہ پر قربت کے قصد کے ساتھ انجام دیا جائے اور ضروری نہیں ہے کہ حتماً ہاتھ کے ذریعہ اور بدون واسطہ ہو بلکہ اگر خودکار مشین غسل دینے والے کے اختیار میں ہو اور میت کے بدن تک پانی پہنچ جائے تو غسل صحیح ہے چاہے مشین بٹن دبانے سے پانی گرائے اور میت کو ایک کروٹ سے دوسری کروٹ بدلے وہی مشین پانی میں سدر (بیر کے پتے) اور کافور کو مخلوط کرے بہر حال اہم تین غسلوں کا الگ الگ انجام دیا جانا ہے جو قربت کی نیت کے ساتھ انجام دے اور انجام دئے جانے کا راستہ اور وسیلہ غسل کی صحت میں دخیل نہیں ہے بلکہ اگر خودکار مشینوں سے غسل دینے کی صورت میں غسل دینے والے بلکہ میت کی صفائی کی رعایت زیادہ ہوتی ہے تو اولی اور بہتر ہے اور کیونکر اولی نہ ہو جبکہ امام صادق علیہ السلام کی صحیح روایت موجود ہے کہ یں پسند کرتا ہوں کہ جو شخص میت کو غسل دے رہا ہو غسل دیتے وقت ایک کپڑا اپنے ہاتھ پر لپیٹ لے. (احب لمن غسل المیت ان یلف علی یدہ الخرقة حین یغسلہ (وسائل الشیعہ/ج٢، ص٤٧٩))
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org