Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: احکام مسجد

احکام مسجد مسئلہ ١٧٠. مسجد کى زمين، چهت اور مسجد کی دیوار کے اندرونی حصہ کو نجس کرنا حرام ہے اور جس کو بهى پتہ چلے کہ نجس ہو گئ ہے اسے چاہيے کہ فوراً اس نجاست کو دور کرے اوراحتياط واجب يہ ہے کہ مسجد کى دیوار کے باہر والے حصے کو بهى نجس نہ کريں اور اگر نجس ہو جاے تو فورا نجاست کو بر طرف کرديں، مگر یہ کہ وقف کرنے والے نے اس کو مسجد کا جز قرار نہ دیا ہو. اور احتیاط مستحب کے مطابق جو مسجد مسمار ہو کر روڈ یا گلى بن چکی ہو وہاں پر مسجد کے احکام کى رعايت کی جائے.
کہا جاتا ہے کہ مسجد کى زمين کسى بهى قيمت پر مسجد ہونے سے ساقط نہيں ہوتى ليکن اس کے با وجود اقوى يہ کہ وه مسجد ہونے سے خارج ہو سکتی ہے اور وه بھی ديگر روڈوں اور گليوں کى طرح ہے اور اس ميں اور دوسری زمینوں ميں کوئى فرق نيہں ہے عنوان کے بدل جانے سے مسجد کے احکام ختم ہو جاتے ہيں اور عرفاً مسجد کا مٹ جانا سمجها جاتا ہے، اس کے علاوه اگر مسجد کا عنوان باقى بهى رہے تو بھی بے اثر ہے لہذا اس کو باقى سمجهنا بهى غير صحيح ہے.

مسئلہ ١٧١. مسجد کے دروازے اور کهڑکيوں کا بيچنا حرام ہے اور اگر مسجد مسمار ہو جائے تو اس کے اس طرح کے وسائل کو اسى مسجد کے لئے استمال کيا جانا چاہیے. چنانچہ اس مسجد کے کام آنے کے قابل نہ ہو تو چاہيے کہ کسى دوسرى مسجد ميں استعمال کيا جائے ليکن اگر دوسرى مسجد ميں بهى قابل استفاده نہ ہو تو اسے بيچا جا سکتا ہے اور اگر ممکن ہو تو اسکے پيسے کا اسى مسجد کى تعمير کے لئے استعمال کریں.

سوال ١٧٢. جو مسجد يا امام بارگاہ وقف ہے ليکن اسکى بلڈنگ پرانی ہے اور اس کو مٹى سے تعمير کیا گیا ہے، کيا اسے گرا کر اس کی جگہ اس کو اينٹ اور سيمنٹ سے از سر نو تعمير کيا جا سکتا ہے؟
جواب: اگر اسکى تعمير ممکن نہ ہو تو اسے گرا کر دوباره تعمير کيا جا سکتا ہے بلکہ ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے جو مسجد ابهى فرسوده نہ بھی ہوئی ہو اسے گرا کر اس کو توسیع دی جا سکتی ہے، يہ خود معنوى تعمير ہے. جب عظیم القدر فقیہ سيد طباطبائی يزدى (صاحب عروه) سے اس سلسلے میں فتوى طلب کيا گيا تو آپ نے بھی یوں ہی فرمایا تھا.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org