دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: اگر آج دھشتگردي اور دھماکوں کو نہ روکا گيا تو کل ہم سب کے لئے مسئلہ بن سکتا ہے.
سامراء میں عسکریین کے حرم مطہر میں بم دھماکے پر آپ کا بیاناگر آج دھشتگردي اور دھماکوں کو نہ روکا گيا تو کل ہم سب کے لئے مسئلہ بن سکتا ہے.
اگر آج دھشتگردي اور دھماکوں کو نہ روکا گيا تو کل ہم سب کے لئے مسئلہ بن سکتا ہے. حضرت آية اللہ صانعي کي سامراء کے واقعہ پر وارننگ
ہم عراق ميں شيعي مرجعيت حضرت آية اللہ العظمي سيستاني جنھوں نے اب تک اپني دورانديشي اور درايت کے ساتھ عراق کو محفوظ رکھا ہے سے درخواست کرتے ہيں کہ جس طرح بھي وہ مناسب سمجھيں، اماکن متبرکہ کي حفاظت کا انتظام کريں.
«ہم اس مصيبت عظمي کو نہ صرف شيعہ اور مسلمانوں کو بلکہ تمام انسانيت کو تعزيت پيش کرتے ہيں. کيونکہ آج تمام انسانيت اور انساني حقوق کے تمام حامي اس واقعہ سے محزون ہيں اور ہم اس دن کو «يوم سوگ اور مصيبت» کے طور پر اعلان کرتے ہيں».
سامرہ ميں ٢٢ فروري سنہ ٢٠٠٦ بدھ کي صبح کو اس بہت ہي عظيم جنايت اور دردناک حادثے کے بعد جس ميں احرار کے دسويں اور گيرھويں پيشوا اور امام، حضرت امام ھادي اور حضرت امام حسن عسکري کے حرم مطھر کے گنبد اور بارگاہ کو بم دھماکوں سے تباہ کر ديا گيا ہے، اس حادثے کے بعد، حضرت آية اللہ العظمي صانعي نے اپنے درس خارج کي ابتداء ميں کچھ بيانات ارشاد فرمائے ہيں جن ميں اس ظالمانہ واقعہ کي بھرپور مذمت کرے ہوئے تمام انساني حقوق کے حاميوں سے مخاطب ہو کر يوں فرمايا:
«ہم تمام آزادي اور انسانيت اور انساني حقوق کے حاميوں، تمام حکومتوں اور تمام قوموں سے جن کو اس واقعے سے صدمہ ہوا ہے، عاجزانہ التجا کرتے ہيں کہ، کوشش کي جائے اماکن متبرکہ اور حساس مراکز کي امنيت کي حفاظت کي جائے.»
حضرت آية اللہ العظمي صانعي نے اس نکتے کو بيان فرماتے ہوئے کہ اگر عراق ميں امنيت کي حفاظت نہ کي گئي، دھشتگردي کے واقعات کي روک تھام نہ کي گئي، تو جنايت پيشہ اور دھشتگرد لوگ انسانيت کے خلافت جرم کرنے کے لئے زيادہ طاقتور ہو جائيں گے، يوں فرمايا:
« ہم عراق ميں شيعي مرجعيت حضرت آية اللہ العظمي سيستاني جنھوں نے اب تک اپني دورانديشي اور درايت کے ساتھ عراق کو محفوظ رکھا ہے سے درخواست کرتے ہيں کہ جس طرح بھي وہ مناسب سمجھيں، اماکن متبرکہ کي حفاظت کا انتظام کريں. تا کہ خدا نخواستہ اس قسم کے واقعات دوبارہ تکرار نہ ہوں. کيونکہ جن دھشتگردوں نے آج امامين عسکريين کے حرم کو بم دھماکہ کر کے اڑا ديا ہے اگر ان کو روکا نہ گيا تو ممکن ہے يہي لوگ کل ھزاروں دوسرے انسانوں کو خون ميں نہلا ديں گے.»
ايشان در بخش ديگري از سخنانشان با بيان اينكه همه كساني كه با چنين جنايتكاراني سرو كار دارند مستحق اشد مجازات قانوني هستند فرمودند:
آپ نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے ميں فرمايا کہ جو لوگ بھي اس قسم کي جنايات ميں کسي طور پر بھي شريک ہيں، سخت ترين قانوني سزاؤں کے مستحق ہيں. آپ نے فرمايا:
«ہم انساني حقوق کے حاميوں کو کہيں گے کہ اس قسم کے موارد ميں بالکل رحم اور دلسوزي کي کوئي گنجائش نہيں ہے. اور ان سے دفاع کرنے کا کوئي جواز نہيں ہے. ان کو ان کيفر کردار تک پھونچانے سے انساني معاشرے ميں دھشت اور دھشت گردي کي جڑوں کو خشک کر سکتے ہيں. کيونکہ اگر آج دھشت گردي اور دھماکوں کو نہ روکا جائے گا تو کل ھم سب اس کے مسائل سے مبتلا ہو سکتے ہيں.»
اپنے بيانات کے آخري حصے ميں اپ نے اس غمناک حادثہ پر شديد تأثر و تألم کا اظھار فرماتے ہوئے يوں فرمايا : «ہم اس حادثہ پر امام زمانہ جو انسانيت کامل ہيں اور يہ حادثہ آپ کے والد اور جد کے حرم ميں وقوع پذير ہوا ہے، کي خدمت ميں تعزيت پيش کرتے ہيں.»
حضرت آية اللہ العظمي صانعي نے اپنے بيانات کے انتھا ميں اس دن کے لئے اپنے درس کو تعطيل کرديا اور سب لوگوں کو عمومي جگھوں اور اپنے اپنے گھروں پر عزاداري کے علم لہرانے اور عزاداري کي مجالس کے انعقاد کے لئے کہا. آپ نے فرمايا: اسي مناسبت سے کل اور پرسوں آپ کے دفتر ميں مجلس ہوگي. تاريخ: 2006/02/22 ويزيٹس: 7653