بسم اللہ الرحمن الرحیم
رجب حرام مہینوں میں سے ہے. اس مہینے میں بت پرست اور جاہل لوگ جنگ کو حرام سمجھتے تھے اور ماہ رجب کے احترام کی وجہ سے دشمنوں کے ساتھ جنگ نہیں کرتے تھے. سید بن طاؤوس (قدس سرہ) اقبال الاعمال میں کہتے ہیں: کیا یہ ٹھیک ہے کہ ہم ماہ رجب میں خدا کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے جائیں؟ وہ جو کہ مشرک اور بت پرست تھے وہ جنگ نہیں کرتے تھے، اس لئے بہتر ہے ہم بھی اپنی معصیت کے ساتھ خدا کے ساتھ مقابلہ نہ کریں، خداوند مہربان، خداوند رئوف، خداوند منان، اور اس معصیت کا فائدہ بھی نہیں ہے چونکہ یہ ہم ہیں جنہیں اپنے گناہوں کی وجہ سے نقصان ہو گا. ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ اس چار دن کی زندگی کے لئے، خدانخواستہ گناہ میں مبتلا ہوں وہ بھی رجب کے مہینے میں، وہ بھی اس مہینے میں جس میں جنگ کرنا حرام ہے. ماہ رجب جسے ''رجب الاصب'' کہا گیا ہے، یعنی جس مہینے میں رحمت برستی ہے، اور ''رجب الاصم'' بھی کہا گیا ہے، یعنی دوسرے مہینوں کے درمیان سب سے بافضیلت مہینہ ہے. [١] اور بعض روایات میں رجب کو ''شھر اللہ'' کہا گیا ہے. اور شعبان پیغمبر(ص) کا مہینہ اور رمضان کو ''شھر امت'' کہا گیا ہے. ماہ رجب ''دعوت دینے والا فرشتہ ہے'' اور کسی مہینے کو یہ فضیلت حاصل نہیں ہے. ماہ رجب میں دعوت دینے والا فرشتہ مسلسل فریاد لگاتا ہے، آیا کوئی توبہ کرنے والا ہے جو توبہ کرے، آیا کوئی التماس کرنے والا ہے جو التماس کرے؟ آیا کوئی گناہ کار ہے جو اپنے گناہ کی معافی مانگے؟ اس کے علاوہ کیا یہ ٹھیک ہے کہ ہم اس مہینے میں گناہ کریں، اور اس مہینے میں عبادت نہ کریں جب کہ خداوند نے اس مہینے میں ہمارے لئے اپنی عظیم ترین نعمتوں کو مقرر کیا ہے؟ سب سے بڑی نعمت ٢٧ رجب کو ہے جس دن رسول اللہ(ص) کو مبعوث کیا. ''لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولاً من انفسھم'' [٣] بے شک خدا نے مومنوں پر منت لگائی ہے کہ ان کے درمیان، خود انہی سے پیغمبر کو مبعوث کیا ہے. یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اور اس سے بڑی نعمت تصور نہیں کر سکتے جو کہ رجب کے مہینے میں نازل ہوئی ہے. اس مہینے میں اپنے آپ کی طرف پلٹنا چاہیے. کچھ اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہیے. کبھی اگر ممکن ہو روزہ رکھیں، اس مہینے میں جو دعائیں وارد ہوئی ہیں انہیں پڑھیں. کوشش کریں کم از کم اس مہینے میں گناہ نہ کریں. اس مہینے کی تین تاریخ کو امام علی نقی، امام ہادی(ع) کی شہادت کا دن ہے اس دن عزاداری کریں. دوسرے دنوں کا بھی احترام کریں، ١٣ رجب کو امیرالمومنین علی بن ابی طالب(ع) کی ولادت کا دن ہے. اور یہی نکتہ سید بن طاؤوس سے نقل کرنا چاہتا تھا کہ: ''یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنگ کرنا حرام ہے اور ہم اس مہینے میں خدا کے ساتھ جنگ نہ کریں، اور نہ ہی خدا کی مخلوق کے ساتھ'' والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ----------------------------------------------1. نک : ثواب الاعمال ، ص542. زاد المعاد، ص 12.3- آل عمران(3)، 164.
تاريخ: 2017/04/26