دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: افراط اور تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے سب کو کوشش کرنی چاہئے کہ روائتی (اصیل) اسلام کی ترویج کی جائے
«ایلنا» خبررساں ایجنسی کی آپ سے ملاقاتافراط اور تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے سب کو کوشش کرنی چاہئے کہ روائتی (اصیل) اسلام کی ترویج کی جائے
باسمہ تعالی
حضرت آیة اللہ العظمی صانعی نے «ایلنا» خبر رساں ایجنسی کے اعضاء سے گفتگو کرتے ہوئے اس نکتے پر زور دیا کہ معاشرے کے مسائل میں دوراندیشی اور اعتدال کو مد نظر رکھا جائے. آپ نے فرمایا: «افراط اور تفریط سے پرہیز کرتے ہوئے سب کو کوشش کرنی چاہئے کہ روائتی (اصیل) اسلام کی ترویج کی جائے.»
حضرت آیة اللہ العظمی صانعی نے روائتی (اصیل) اسلام کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے، معاشرے کی مختلف سطوح میں خرافات اور موہومات کے رواج پانے اور ان سے مقابلہ کرنے کے لئے، تمام افراد اور خاص طور پر حکومت اور میڈیا کے اہم کردار کے بارے میں متوجہ کرتے ہوئے فرمایا:
«ایسا لگتا ہے کہ یہ خرافات اور موہومات بڑھ رہے ہیں اور کچھ لوگ ایسے خرافات کی پیروی کر رہے ہیں، اور ان کے زیر اثر ہیں. ان خرافات کی روک تھام کے لئے ایک مشترکہ عزم اور ارادہ چاہئے.»
آپ نے اپنے بیانات کے دوسرے حصے میں سب کو اسلام کے ابتدائی ایام کی تاریخ اور اسی طرح انقلاب کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے، امام خمیني (سلام اللہ علیہ) کی رحلت کے بعد پیش آنے والے کچھ حوادث خاص طور عوام کی آراء اور مرجعیت کے امور میں دخالت اور حوزہ ہائے علمیہ کے استقلال کے بارے میں یوں فرمایا:
اگر ایسے امور کی روک تھام نہ کی جائے تو ممکن ہے کہ خدا نخواستہ ایسا زمینہ فراہم ہو جائے جس کی بنا پر حوزہ ہائے علمیہ کے استقلال اور عوام کی آراء کی اصالت اور عوام کا روحانیت کی طرف رجوع کرنا جس کی جڑھ بہت قدیم زمانے سے اسلامی اور ایرانی روایتوں میں پائی جاتی ہے، کو نقصان پہنچے، اگرچہ تمام حوزہ ہائے علمیہ اور خاص طور پر قم المقدسہ کے حوزہ علمیہ (صانھا اللہ عن الحدثان) کے محافظ خود امام زمانہ روحی و ارواح العالمین لتراب مقدمہ الفداء ہیں، لیکن ان کی حفاظت اور ان کے استقلال کو برقرار رکھنے کی ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے.
آپ نے اختتام پر حوزہ علمیہ کے مستقل رہنے اور اس کے حکومتی ہونے سے پرہیز کرنے اور انتخابات میں عوام کے آزادانہ حق رأئے پر زور دیا.
والسلام.تاريخ: 2005/12/06 ويزيٹس: 6472