دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: دہشت گردی اور قتل جس شخص کی طرف سے بھی ہو اور کہیں بھی واقع ہو، جرم ہے.
اٹلی میں چھپنے والے ویکلی پانوراما کے صحافی جیوانی پورزیو کا آپ سے انٹرویودہشت گردی اور قتل جس شخص کی طرف سے بھی ہو اور کہیں بھی واقع ہو، جرم ہے.
یہ ہر انقلاب کی خاصیت ہوتی ہے کہ کچھ عرصہ گذرنے کے بعد تھوڑی سی تبدیلی آتی ہے، کیونکہ عام طور پر ہر انقلاب میں یوں ہوتا ہے کہ انقلاب کے اصلی وارث حاشیے میں چلے جاتے ہیں. لیکن امام خمینی (رحمہ اللہ) کے زمانے میں ایسا نہیں تھا کیونکہ آپ اپنے تمام وجود کے ساتھ ہمیشہ انقلاب اور اس سے حاصل ہونے والے ثمرات کو زندہ رکھنے کے لئے کوشاں تھے.
جدید طرز کے تفکرات کے حامل، حضرت آیة اللہ العظمی صانعی نے یہ بات سرزمیں وحی کی طرف سفر کرنے سے پہلے غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ اپنی آخری نشست میں، اٹلی کے ویکلی پانوراما کے صحافی، جناب جیوانی پورزیو کی ملاقات میں فرمائی. آپ نے عراق میں واقع ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: عراق کو امنیت ملنی چاہیے، دہشت گردی اور قتل جس شخص کی طرف سے بھی ہو اور کہیں بھی واقع ہو، جرم ہے. خاص طور پر عراقی عوام کو نشانہ بنانا جو جمہوریت کی طرف قدم اٹھانا چاہتے ہیں.
تمام ایسے افراد جو دہشت گردی میں ملوث ہیں ان کو جوابدہ ہونا چاہئے، حتی کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسے افراد انسان ہی نہیں ہیں. (کیونکہ) یہ لوگ بالکل انسانیت اور بشریت کے اصولوں کا احترام نہیں کرتے.
آپ نے عراق کے بارے میں فرمایا کہ امریکہ اور ایران کو چاہئے کہ اپنے موقف سے کچھ پیچھے ہٹیں اور متعالی مصلحت یعنی کہ علاقائی امنیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے آپس میں افھام و تفہیم سے کام لیں.
عراق میں آئندہ صدارتی انتخابات کے بارے میں فرمایا کہ: وہ چیز جو زیادہ اہمیت کی حامل ہے، وہ زیادہ لوگوں کا آگاہی کے ساتھ ان انتخابات میں شرکت کرنا ہے. اگر عوام نے زیادہ شرکت نہ کی تو آئین اور اسلامی موازین کے مطابق، یہ انتخابات زیادہ اچھے نہیں ہوں گے.
آیة اللہ العظمی صانعی نے ایک اور سوال کے جواب میں جو ایرانی جوانوں کی سیاست میں دلچسپی نہ لینے کے بارے میں تھا، یوں فرمایا:
یہ ہر انقلاب کی خاصیت ہوتی ہے کہ کچھ عرصہ گذرنے کے بعد تھوڑی سی تبدیلی آتی ہے، کیونکہ عام طور پر ہر انقلاب میں یوں ہوتا ہے کہ انقلاب کے اصلی وارث حاشیے میں چلے جاتے ہیں. لیکن امام خمینی (رحمہ اللہ) کے زمانے میں ایسا نہیں تھا کیونکہ آپ اپنے تمام وجود کے ساتھ ہمیشہ انقلاب اور اس سے حاصل ہونے والے ثمرات کو زندہ رکھنے کے لئے کوشاں تھے.
آپ نے یہ فرماتے ہوئے کہ انقلاب کے ابتدائی ایام والی خوشی اور خوشبینی جو انقلاب کے روح روان یعنی حضرت امام خمینی (رحمة اللہ علیہ) کے زمانے میں موجود تھی، آج کل بہت مدھم ہو چکی ہے یہاں تک کہ عدم خوشنودی کے مرحلے تک پہنچ چکی ہے، اور وہ بھی انقلاب کے اصیل اور عوامی اہداف کو حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے. تاکید فرمائی کہ: ہر زمانے میں، عوام کو اس انقلاب اور اس کی حکومت کا فیصلہ کرنا چاہئے. آج حکومت کا اکثری حصہ صرف بعض نافذ گروہوں کے اختیار میں ہے اور بعض خاص لوگوں کی طرف سے آئین کی اپنے سلیقے کے مطابق تفسیر کرنے سے اس میں شدت بھی آ گئی ہے. جو عرصہ دراز میں ایرانی حکومت کے نقصان میں ہے.
حضرت آیة اللہ العظمی صانعی نے اس گفتگو کے آخر میں اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہ، ایران میں موجود بعض مراکز کی غلطیوں کو وقتا فوقتا گوشزد کرتے رہتے ہیں تا کہ اپنی اصلاح کر سکیں فرمایا: ایران کے مستقبل کے بارے میں ہماری خواہش اور آرزو یہی ہے کہ جو بھی ہو، ایران کی عوام کے نفع میں ہو. تاريخ: 2004/12/19 ويزيٹس: 4964