|
قصد اقامت
سوال ٢١٦. اقامتگاہ کے اطراف ميں جانے کا قصد کہ جس کى مسافت چار فرسخ سے کم ہو کيا دس روز قيام کے قصد کے لئے مضر ہے؟
جواب: مضر نہيں ہے اور اقامت کے قصد کا تحقق اس کے رہنے اور ٹہرنے کے قصد سے ايک جگہ يا ايک شہر کا انتخاب ہے ہاں بنابر احتياط واجب رات کو محل اقامت کے علاوہ کسی دوسرى جگہ ميں ٹہرنا، قصد اقامت کے لئے مضر ہے ليکن چار فرسخ سے کم مسافت جس طرح بھى طے کرے نماز کے قصر ہونے کا سبب نہ ہو گا لہذا جن افراد کا يہ قصد ہو کہ ماہ مبارک رمضان ميں کہيں قيام کريں اور تبليغ يا کسى دوسرے کام سے اطراف ميں جائيں تو اگر اس کا فاصلہ چار فرسخ سے کم ہو تو ان کى نماز پورى اور روزہ صحيح ہے. سوال ٢١٧. کثیرالسفر کسے کہتے ہیں؟ اسى طرح کسى جگہ دس روز یا اپنے وطن میں رہے تو اس کى نماز کا کیا حکم ہے؟ جواب: کثیرالسفر وہ شخص ہے جو زیادہ مسافرت کرے اور اس طرح ہو کہ دس روز قیام سے پہلے ایک شرعى مسافرت اس نے کى ہو ایسا شخص کہیں پر دس روز قیام کرے تو پہلے سفر میں اس کى نماز قصر اور دوسرے سفر میں اسکى نماز پورى ہے. سوال ٢١٨. کثیرالسفر ہونے میں کیا معیار کثرت اس کا اپنے کام کے لئے سفر کرنا ہے یا کام سے بحث نہیں ہے اور فقط کثرت سفر کافى ہے؟ جواب: میعار، کثرت سفر ہے، چاہے اس کے کام سے متعلق ہو یا نہ ہو، پس اگر کثیرالسفر عمرہ مفردہ کے لئے بھى جائے تو اس کى نماز پورى ہے. سوال ٢١٩. حضرتعالى کى نظر میں مسافر کى نماز کے قصر ہونے کا معیار کیا ہے؟ کیا آپ کی نظر میں بلاد کبیرہ (بڑے شہر) اور غیر کبیرہ (چھوٹے شہر) میں مسافر کی نماز میں کوئى فرق ہے یا نہیں؟ جواب: جس شخص کى بھى مسافرت زیادہ ہو اس طرح کہ کم از کم دس روز ایک جگہ قیام نہ کرے چاہے وہ سفر جو گزشتہ سفر اور اس کے امور کے متعلق نہ ہو، اس کی نماز پورى ہے اور اس کا روزہ صحیح ہے اور بلاد کبیرہ (اگر مسلم ہو جائے) تو اس کا حکم دیگر شہروں سے الگ ہے لیکن تہران بلاد کبیرہ میں سے نہیں ہے اور اس میں اور ایران کے دیگر شہروں میں وطن ہونے یا نہ ہونے میں کوئى فرق نہیں ہے.
|