|
مسافر کے روزہ کا حکم
مسئلہ ٢٩٩. جس مسافر کو چار رکعتی نمازوں کو سفر میں دو رکعت پڑھنا چاہئے اسے روزہ نہیں رکھنا چاہئے اور جو مسافر سفر میں نماز پوری پڑھ رہا ہو مثلاً جو زیادہ سفر کرتا ہے اور کثیرالسفر ہے جس کے لئے مسافرت آسان اور معمولی ہے یا پھر اس کا سفر گناہ کے لئے ہے تو اسے چاہئے کہ سفر میں روزہ رکھے.
مسئلہ ٣٠٠. ماہ رمضان میں سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر روزہ رکھنے سے بچنے کے لئے ہو تو مکروہ ہے. سوال ٣٠١. ایسے شخص کے روزے کے صحیح ہونے میں میعار کیا ہے جو بعد از ظہر مسافرت کرے، گھر سے نکلنا؟ یا بعد از ظہر شہر سے نکل جانا ہے؟ جواب: معیار محل سکونت اور شہر ہے یعنی زوال کے وقت وہ اپنی قیام گاہ اور شہر میں ہو تا کہ اس دن کا روزہ صحیح ہو. نہ کہ حد ترخص کے باہر اور راستے میں. سوال ٣٠٢. جو شخص ماہ مبارک میں ظہر سے پہلے ایسی جگہ واپس پہنچ جائے جہاں سے وہ شہر کی اذان سن سکتا ہو اور دیواروں کو دیکھ سکتا ہو لیکن شہر میں داخل نہ ہوا ہو تو کیا اس کا روزہ صحیح ہے؟ جواب: بظاہر اس کا روزہ صحیح نہیں اور وہ افطار کر سکتا ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس دن روزہ بھی رکھے اور قضا بھی کرے لہذا ایسے شخص کے لئے جو مطمعن ہو یا شک کرے کہ وہ ظہر سے پہلے شہر میں وارد ہو جائے گا یا نہیں بہتر اور احواط یہ ہے کہ وہ اپنا روزہ سفر کے دوران ہی افطار کر لے. سوال ٣٠٣. اگر بعض جگہوں پر مکلف کا فریضہ قصر اور تمام، دونوں پر عمل کرنا ہو تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے یا نہیں؟ اور اگر ماہ مبارک رمضان کا مہینہ ہو اور اس نے روزہ بھی رکھا ہو تو کیا ضروری ہے بعد میں اس کی قضا کرے؟ جواب: جن جگہوں پر نماز میں احتیاطاً قصر اور تمام دونوں پر عمل کرنا فریضہ ہو وہاں روزہ کے متعلق بھی یہی حکم ہے یعنی روزہ رکھے اور بعد میں قضا بھی کرے.
|