|
جن افراد پر روزہ واجب نہیں ہے
مسئلہ ٣٠۴. جو بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہیں سکتا یا اس کے لئے مشقت کا باعث ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے لیکن اس دوسری صورت کے لئے اسے ہر روز کے لئے ایک مد طعام (تین پاؤ غذا) یعنی جو، گندم، روٹی یا چاول و غیرہ فقیر کو دے.
مسئلہ ٣٠٥. اگر انسان ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ جس سے پیاس زیادہ لگتی ہے اور وہ پیاس کو برداشت نہ کر سکتا ہو یا اس کے لئے مشقت کا باعث ہو تو اس پر واجب نہیں ہے لیکن دوسری صورت (مشقت ہونے کی شکل میں) میں ہر روز کے لئے تین پاؤ گندم یا جو و غیرہ فقیر کو دے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جتنا پانی پینے کے لئے مجبور ہو اس سے زیادہ نہ پئے اور اگر بعد میں روزہ رکھ بھی سکے تو ضروری نہیں ہے کہ ان روزوں کو قضا کرے. مسئلہ ٣٠۶. وہ حاملہ عورت جس کے ہاں ولادت نزدیک ہو اور اس کے لئے اور اس کے بچے کے لئے روزہ رکھنا مضر ہو تو روزہ اس پر واجب نہیں ہے اور اگر عذر فقط بچے کے لئے ہو نہ اس کے لئے تو اسے چاہئے کہ ہر روز کے لئے ایک مد طعام یعنی گندم، جو و غیرہ فقیر کو دے اور دونوں صورتوں میں نہ رکھے ہوئے روزوں کی قضا کرے. سوال ٣٠٧. وہ عورت جو بچے کو دودھ پلاتی ہے اور اس کا دودھ بھی نسبتاً کم ہے اور دایہ بھی نہیں ہے جو اس بچے کے لئے رکھی جائے اور خود اگر وہ روزہ رکھے تو بچے کے لئے مضر ہے تو کیا وہ روزہ رکھے یا نہ رکھے؟ جواب: روزہ اس پر واجب نہیں ہے لیکن ہر روز کے لئے تین پاؤ گندم، جو و غیرہ فقیر کو دے اور آئندہ سال تک اس کی قضا کرے اور اگر آئندہ سال تک روزہ نہ رکھ سکے تو ہر روز کے روزہ کی تاخیر کے لئے تین پاؤ گندم، جو و غیرہ فقیر کو دے اور یہی حکم حاملہ عورت کے متعلق مسئلہ ٣٠٧ میں بیان کیا جا چکا ہے. سوال ٣٠٨. وہ لڑکی جو سن بلوغ تک پہنچ چکی ہے اور جسمانی ضعف کی بنا پر ماہ مبارک رمضان میں روزہ نہیں رکھ سکتی اور ماہ رمضان کے بعد بھی آئندہ رمضان تک روزہ کی قضا نہیں کر سکتی تو اس کا حکم کیا ے؟ جواب: جو لڑکی سن بلوغ (١٣سال) کو پہنچ چکی ہے اس کا وظیفہ دوسرے مکلفین کی طرح ہے لذا اگر ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک جسمانی ضعف کی زیادتی کی وجہ سے قضا نہیں کر سکتی، قضا اس سے ساقط ہے لیکن اسے چاہئے کہ ہر روز کے روزہ کے لئے تین پاؤ گندم، جو، چاول و غیرہ فقیر کو دے.
|