Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: شرکت کے احکام

شرکت کے احکام مسئلہ ۴٥٨. اگر دو آدمی کسی چیز میں مشارکت رکھنا چاہتے ہیں چنانچہ عقد شرکت پڑھنے سے پہلے یا اس کے بعد ہر ایک اپنا کچھ مال کسی دوسرے کے مال سے مخلوط کرے جس کو دوسرے سے تشخیص نہ دی جا سکے اور عربی یا کسی دوسری زبان میں شرکت کے صیغہ کو پڑھا جائے یا کوئی ایسا کام کریں کہ جس سے معلوم ہو کہ ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہونا چاہتے ہیں تو ان کی شرکت صحیح ہے.

مسئلہ ۴٥٩. اگر کچھ افراد جو اپنے کام کی مزدوری پاتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ شراکت کریں جیسے بعض دلال جن میں طے ہوتا ہے کہ جتنا بھی کمیشن ملے گا اسے آپس میں تقسیم کریں گے تو ان کی شرکت صحیح نہیں ہے اور ان میں سے ہر ایک اپنی مزدوری کا مالک ہے لیکن اگر رضایت کے ساتھ ملی ہوئی مزدوری کو آپس میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو صحیح ہے.

مسئلہ ۴۶٠. اگر کچھ شریک آپس میں طے کر لیں کہ سارا فائدہ ایک آدمی لے تو صحیح نہیں ہے لیکن اگر یہ طے کر لیں کہ پورا نقصان یا زیادہ نقصان ان میں سے ایک آدمی دے تو شرکت اور معائدہ دونوں صحیح ہے.

مسئلہ ۴۶١. جب بھی کوئی ایک شریک تقاضا کرے کہ شراکت کے سرمایہ کو تقسیم کیا جائے تو دوسروں فریقوں کو قبول کرنا چاہئے مگر یہ کہ اس صورت میں کسی دوسرے فریق کے ضرر کا باعث ہو یا شراکت کی ایک مدت ہو تو تقسیم کرنے کا مطالبہ نہیں کر سکتے.

سوال ۴۶٢. ایک آدمی پانچ لاکھ روپے کے سرمایہ کے ساتھ دوسرے شخص کے پچاس ہزار کو لگا کر عقد شرکت پڑھتا ہے اس طرح کہ پہلا شخص ہر طرح کا کام کرنے سے معاف ہے اور کام صرف دوسرے شخص کے ذمہ ہے اور اس سے جو فائدہ حاصل ہو گا وہ ان دونوں کے درمیان بطور مساوی تقسیم ہو گا اس مسئلہ میں شرعی حکم کیا ہے؟ اگر دوسرا فرد تین آدمیوں کی طرف سے جہنوں نے پیسہ ساتھ لگایا ہے پہلے شخص کے ساتھ عقد شرکت پڑھ لے تو کیا صورت ہے؟
جواب: شراکت دونوں صورت میں صحیح ہے اس دلیل کی بنا پر کہ گرچہ شرکت کا اس بات کا مقتضی ہے کہ حاصل شدہ فائدہ مال کی بہ نسبت تقسیم ہو لیکن عامل کے فائدہ اٹھانے کی شرط کی صورت میں چاہے وہ کتنا بھی ہو ملا اشکال اور اس کی صحت مورد خلاف نہیں ہے خلاف اس جگہ ہے جہاں غیر عامل کا حصہ اس کے مال سے زیادہ ہو گرچہ اس طرح کی بھی شرط کرنا ممکن ہے کہ صحیح ہو چونکہ شرط نہ خلاف شرع ہے اور نہ ذات عقد کی اقتضا کے خلاف ہے بلکہ اطلاق کے خلاف ہے.

سوال ۴۶٣. کچھ لوگ مختلف کمپنیوں کے شیئیر زاسی کمپنی کے معائدے کے مطابق(کہ جو قانون تجارت کے تحت عمل کرتی ہے) خریدتے ہیں لیکن اس کے شرکاء اہل عمل(کام) اور اس کی نوعیت ان(شرکت کرنے والوں) کے لئے نا معلوم ہوتی ہے(کیا اس کمپنی کے ساتھ معائدہ کرنے کے لئے) عرفاً اتنا ہی کافی ہے کہ یہ(معاملہ) عذری نہ ہو(یعنی اس میں دھوکہ نہ ہو) خود وہ اپنے شرکاء کو نہ پہنچانے اور تجارت کی نوعیت سے آگاہ بھی نہ ہو؟
جواب: کفایت کرے گا اور عمل میں شراکت کی رضایت چاہے قانون تجارت کے ساتھ معلوم ہو کفایت کا باعث ہے اس طرح کے دھوکے شراکت کو نقصان نہ پہنچائیں گے بلکہ ان کا نقصان پہنچانا، بیع جیسے بعض عقود اور معاملات سے مخصوص ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org