|
عقد کے احکام
مسئلہ ٥٥٢. عقد چاہئے دائمی ہو یا غیر دائمی صیغہ پڑھا جانا چاہئے اور صرف عورت ومرد کا زاضی ہونا کافی نہیں ہے اور صیغہ عقد یا خود عورت ومرد پڑھیں یا پھر کسی دوسرے کو اپنا وکیل بنا دیں تا کہ وہ پڑھ دے.
مسئلہ ٥٥٣. وکیل کے لئے ضروری نہی ہے کہ وہ مرد ہو یا عورت بھی صیغہ پڑھنے کے لئے دوسرے کی وکیل بن سکتی ہے. مسئلہ ٥٥۴. ایک آدمی صیغہ عقد چاہئے وہ دائم ہو یا غیر دائم پڑھنے کے لئے دونوں کا وکیل بن سکتا ہے اسی طرح مرد عورت کی طرف سے وکیل بن کر اسے اپنے لئے دائمی یا غیر دوئمی طور پر عقد میں لا سکتا ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ عقد کو دو آدمی پڑھیں. سوال٥٥٥. نکاح میں عقد معاطاتی کے متعلق جناب عالی کا کیا نظریہ ہے؟ اس سے ہماری مراد یہ ہے کہ کیا نکاح میں حلیت صرف لفظ«انکحت» کہنا ہے یا صرف نیت، قصد، انشاء اور طرفین کی قلبی رضایت کافی ہے؟ اگر معیار پہلی قسم ہو تو حضرت عالی کی نظر میں کیا صرف کلمہ«انکحت» کا زباں پر جاری کر دینا حلیت کا سبب ہو جاتا ہے؟ اگر معیار روح تو افق اور طرفین کا قصد انشاء ہے تو اس صورت میں مخصوص لفظ کو ادا کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ مذید یہ کہ مخصوص الفاظ کی جگہ حرکات واشارے کے ذریعہ بھی طرفین کی رضایت وقصد سے آگاہ ہوا جا سکتا ہے؟ جواب: شادی میں طرفین کی رضایت اور صیغہ عقد پڑھا جانا شرط ہے اور معاطاتی صحیح نہیں ہے اور اس کا صحیح نہ ہونا اجماعی ہے بلکہ ارتکاز اور ابنیہ عقلانی بھی صحیح نہ ہونے پر دلیل ہے اور امام خمینی نے جو فقہی بحثوں میں فرمایا ہے امکان اور مقام ثبوت سے مربوط ہے نہ کہ اثبات اور وقوع سے.
|