|
وہ عورتیں جن کے ساتھ شادی حرام ہے
مسئلہ ٥٧٠. اگر کوئی کسی عورت کو اپنے عقد میں لے آئے اگرچہ اس کے ساتھ مجامعت نہ کرے اس کی ماں، اس کی نانی اور دادی آگے جہاں تک بھی جائیں اس مرد کی محرم ہو جاتی ہیں.
مسئلہ ٥٧١. اگر کوئی اپنی پھوپھی اور خالہ کے علاوہ کسی اور عورت سے زنا کرے گرچہ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی لڑکی سے شادی نہ کرے لیکن جائز ہونا قوت سے خالی نہیں ہے نیز اگر کسی عورت سے شادی کرنے کے بعد اس س مجامعت کرے اور پھر اس کی ماں سے زنا کرے تو وہ بیوی اس پر حرام نہیں ہوتی یہی حکم اس وقت بھی ہے جب بیوی سے مجامعت کرنے سے پہلے اس کی ماں سے زنا کرے لیکن اس صورت میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس عورت سے جدا ہو جائے. مسئلہ ٥٧٢. اگر کوئی ایسی عورت سے جو متعہ یا طلاق بائن یا وفات کے عدہ میں ہے اس سے زنا کرے تو اس سے بعد میں عقد کر سکتا ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس سے شادی نہ کرے. مسئلہ ٥٧٣. اگر کوئی بے شوہر عورت سے جو کہ عدہ میں نہیں ہے زنا کرے تو بعد میں اس سے شادی کر سکتا ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کے حیض آنے تک صبر کرے اور اس کے بعد اس سے عقد کرے بلکہ مذکورہ احتیاط حتی الامکان ترک نہ ہونی چاہئے اسی طرح اگر کوئی دوسرا اس عورت سے شادی کرنا چاہئے تو بھی یہی حکم ہے نیز یہی صورت وقت بھی ہے جب شوہر دار عورت یا جو عدہ میں ہے چاہے وہ عدہ رجعیہ ہی کیوں نہ ہو زنا کی وجہ سے ابدی حرمت کا نہ ہونا وجہ اور قوت سے خالی نہیں ہے لیکن اس سے شادی ترک کرنے کی احتیاط مطلوب ہے. مسئلہ ٥٧۴. اگر کوئی اس عورت کو کو کسی شخص کے عدہ میں ہے اپنے عقد میں لائے چنانچہ مرد وعورت کو علم ہو کہ وہ دوسرے کا عدہ ابھی تمام نہیں ہوا ہے اور عدہ میں عورت سے عقد کرنا حرام ہے تو وہ عورت دخول کی شرط کے ساتھ اس پر حرام ہو جاتی ہے اگرچہ احتیاط مستحب جبکہ دخول نہ کیا ہو حرمت میں ہے. مسئلہ ٥٧٥. اگر کوئی کسی عورت سے عقد کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ وہ عدہ میں تھی چنانچہ ان میں سے کسی ایک کو علم نہ ہو کہ عورت عدہ میں ہے یا انھیں علم نہیں تھا کہ عدہ میں عورت سے عقد کرنا حرام ہے تو وہ عورت اس پر حرام نہیں ہوتی چاہے اس سے مجامعت کیوم نہ کر لی ہو لیکن عقد ہر صورت میں باطل ہے. مسئلہ ٥٧۶. اگر کسی کو علم ہو کہ عورت شوہر دار ہے اور اس سے شادی کر لے تو اسے چاہئے کہ اس سے جدا ہو جائے اور پھر اس سے عقد نہیں کر سکتا. مسئلہ ٥٧٧. جو لڑکا لواط میں مفعول واقع ہو اس کی ماں، لڑکی اور بہن لواط کرنے والے پر حرام ہو جاتی ہیں یہ اس صورت میں ہے کہ جب لواط کرنے والا مرد اور مفعول واقع ہونے والا چھوٹا اور نابالغ بھی ہو تو حرمت میں احتیاط ہے لیکن اگر گمان کرے کہ دخول ہوا یا شک کرے کہ دخول ہوا یا نہیں یا بقیہ ذکر کئے گئے امور میں شک ہو وہ اس پر حرام نہیں ہوں گی جیسا کہ اگر لواط کرنے والا ابدی حرمت کے لئے لواط کی سبیت سے جائل ہو تو حرمت کا ہونا قوت سے خالی نہیں ہے. سوال ٥٧٨. ایک شخص نے کسی لڑکی سے محرم ہونے کے قصد سے عقد موقت(متعہ) کیا ہے مدت ختم ہونے کے بعد عقد کرنے والے کا لڑکا اسی لڑکی کو چاہنے لگتا ہے جس سے اس کے باپ نے عقد موقت کیا تھا کیا وہ لڑکا اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہے؟ یہ بات کے پیش نظر رہےکہ یہ عقد صرف محرمیت کے لئے پڑھا گیا تھا؟ جواب: اس سے شادی نہیں کر سکتا اس لڑکے پر اور اس مرد کے بقیہ لڑکوں پر وہ لڑکی ابدی طور پر حرام ہے چونکہ وہ لڑکی ان کے باپ کی بیوی ہے اور باپ کی بیوی بیٹوں کے لئے ابدی طور پر حرام ہے شادی کا ان سے حرام ہونا اعم ہے یعنی چاہے وہ دائمی ہو یا غیر دائمی ہو اس سے ہمبستر ہوا ہو یا ہمبستر نہ ہوا ہو اور یہی معنی آیت کے اطلاق کا مقتضی ہے جیسا کہ خدا نے فرمایا«ولا تنکحوا ما نکح آبائکم» نساء آیت٢٢. (جن سے تمہارے باپ دادا نے شادیاں کی ہیں ان سے شادی ن کرو). سوال ٥٧٩. کسی نے ایک لڑکے کو سرکاری ادارے کے توسط سے گود لیا اور شروع میں اس بچہ کے ساتھ ان امور کو انجام نہیں دیا جو اس بچہ کے محرم ہونے کا باعث ہو اور اب وہ بچہ چھ یا سات سال کا ہے کیا اس بچہ کے محرم ہونے کا کوئی راستہ ہے؟ جواب: اگر ان کی کوئی لڑکی نہ ہو تو اس طرح کے گود لئے ہوئے بچے کہ جن کے دودھ پینے کا سن گزر چکا ہے اور دودھ پلانے کے شرائط بھی گزر چکے ہیں تو محرم ہونے کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا لیکن اس قسم کے کام نیکی، احسان اور دوسروں کے ساتھ بھلائی جیسے اعمال میں شمار ہوتے ہیں خصوصاً بے سر پرست، یتیم، سرگردان بچوں کے ساتھ نیکی کرنا مستحب اور پسندیدہ کام ہے اور اخروی اجر اور ہر دو دنیا کی سعادت کا باعث ہے لہذا بچے کے ممیز اور بالغ ہو جانے کے بعد ضرورت کی وجہ سے اور اولاد کی مشکل کے سبب اور اسی طرح بچے کو ماں باپ کے بغیر ہونے کےاحساس سے بچانے کی خاطر نگاہ کرنے کی حرمت ختم ہو جاتی ہے اور اس کا نگاہ کرنا جائز ہے(چونکہ)حرج ومشقت حرمت کے مانع ہے اور اسلام آسانی اور سہولت کا دین ہے. سوال ٥٨٠. میں نے سرکاری ادارے کے توسط سے تین سال کی بچی کو گود میں لیا ہے وہ اس وقت پانچ سال کی ہے آپ سے درخواست ہے میرے اس بچے سے محرم ہونے کا طریقہ بیان فرما دیں؟ جواب: اس سے محرم ہونے کا ایک راستہ یہ ہے کہ حاکم شرع اور جامع الشرائط مجتہد کی اجازت اور مصلحت کی رعایت کے ساتھ اس بچی کو اس مرد کے باپ سے چند سال کے لئے عقد موقت(متعہ) پڑھ دیا جائے اور وہ ایک مدت کے بعد مدت کو معاف کر دے گا تو وہ بچی اس مرد کے باپ کی حثیت سے اس پر اور اس کےدادا اور تمام بچوں پر پشت بہ پشت محرم ہو گی اور اگر ان کا باپ نہیں ہے اور اولاد نہ ہونے کی وجہ سے وہ مشکل میں ہیں تو یہاں حرمت کا حکم اسی تفصیل کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے کہ جو گزشتہ مسئلہ میں بیان ہو چکی ہے.
|