|
کلوننگ
سوال ۶٣٣. کلوننگ کن شرائط کے تحت جائز ہے؟بطور مثال اگر خود عورت کی جلد کے کسی مواد کے ذریعہ اس کے اندرکسی بچہ کو ایجاد کیا جائے جو ہر جہت سے اس سے مشابہہ ہو(بالکل اسی طرح جیسے حیوانات کے اوپر پہلی مرتبہ انگلینڈ میں کیا گیا) کیا یہ عمل جائز ہے؟
جواب: اس کا (اس طرح ) عام اور رائج ہو جانا اور اس سے سب کا استفادہ کرنا کہ وہ ازدواج کے ذریعے بچہ دار ہونے کی مانند ہوجائے تو یہ میری نظر میں قطعاً ذوق شرع اور اسلامی فقہ کے ساتھ سازگار نہیں ہے اورحرام وگناہ کبیرہ ہے. یہ کام حقوقی، اجتماعی، اخلاقی اورتکوینی مفاسد کے ساتھ ساتھ ایسے مفاسد اورخرابیوں کا بھی باعث ہے کہ جن سے اجتناب ضروری ہی. اسی حرمت اور اس پر مرتب ہونے والے مفاسد کی وجہ سے اس کو روکنا اوراس سے دور رہنا اور اس کے عاملین اور اس کے لئے سعی کرنے والوں کو منع وتعزیر کرنا تمام لوگوں خصوصاً قانونی واجرائی اورتبلیغی قدرت رکھنے والوں کے لئے واجب اور عقلی وشرعی فریضہ ہے. البتہ اس کا علمی پہلو ذاتاً اورنادر مواقع پرشدت ضرورت کی صورت میں کہ جو انسانی معاشرے کے لئے فائدہ مند ہو یا معالجے اورعقلائی اغراض کی خاطر اعضائے بدن کی کلوننگ یا حیوانات کے سلسلے میں اس کا استعمال ایک جدا موضوع ہے کہ جس کا حکم اور جواز میری کتاب ”طبی استفتاتات “میں بیان ہو چکا ہے.
|