|
دودھ پلانے کے احکام
مسئلہ ۶٣۴. اگر کوئی عورت کسی بچہ کو ان شرائط کے تحت جو مسئلہ نمبر ۶۴١میں بیان ہو ں گے دودھ پلائے تو وہ بچہ ان افراد کے لئے محرم ہو گا:
١. خود اس عورت کے لئے جسے اس کی رضاعی ماں کہا جاتا ہے. ٢. دودھ پلانے والی عورت کے شوہر کے لئے کہ دودھ اس کی ملکیت میں ہے اسے رضاعی باپ کہا جاتا ہے. ٣. اس عورت کے والدین اور جتنے اوپر چلے جائیں چاہے وہ رضاعی ماں باپ ہوں. ۴. وہ بچے جو اس عورت سے پیدا ہوئے ہیں یا پیدا ہوں گے. ٥. اس عورت کے بچوں کے بچے اور جتنا بھی ان سے نیچے چلے جائیں وہ چاہے اس کے بچوں سے پیدا ہوئے ہوں یا اس کے بچوں نے انھیں دودھ پلایا ہو. ۶. اس عورت کے بھائی بہن چاہے رضاعی ہوں، یعنی دودھ پینے کے ذریعہ اس عورت کے بھائی بہن ہوئے ہوں. ٧. اس عورت کے چچا اور پھوپھی بھلے ہی رضاعی کیوں نہ ہو. ٨. اس عورت کے ماموں اورخالہ چاہے رضاعی ہوں. ٩. اس عورت کے شوہر جس کا دودھ ہے اس کی اولادیں جتنا بھ نیچے جائیں بھلے ہی اس کی رضاعی اولادیں کیوں نہ ہوں. ١٠. چونکہ دودھ اس کے شوہر کا ہے لہذا اس کے شوہر کے ماں باپ اورجتنا بھی اوپر چلے جائیں. ١١. جس شوہر کا دودھ ہے اس کے بھائی بہن، چاہے وہ اس کے رضاعی بھائی بہن کیوں نہ ہوں. ١٢. جس شوہر کا دودھ ہے اس کے چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ جتنا بھی اوپر چلے جائیں اور چاہے وہ رضاعی ہوں اسی طرح بعض دوسرے افراد بھی ہیں جو دودھ پلانے سے محرم ہوتے ہیں جو بعد کے مسائل میں بیان ہونگی. مسئلہ ۶٣٥. اگر کوئی عورت کسی بچہ کو دودھ پلائے تو وہ اسکے بھائیوں کے لئے محرم نہیں ہوتی اسی طرح اس عورت کے اقرباء اس دودھ پینے والے بچے کے بھائی بہن کے لئے محرم نہیں ہوتے. مسئلہ ۶٣۶. اگر کوئی عورت کسی مرد کے بچہ کو دودھ پلائے تو وہ مرد اس عورت کی لڑکیوں سے یا اس کے شوہر کی لڑکیوں سے شادی نہیں کر سکتا چونکہ اس عورت کا شوہر دودھ کا مالک ہے اوریہ حرمت اس قاعدہالرضاع لحمة کلحمة النسب، ”نسبی گوشت کی طرح رضاعی کا گوشت بھی ہے کے تحت نہیں ہے چونکہ انسان کے بچہ کی بہن محارم کا کوئی خاص عنوان نہیں رکھتی جو اس خاص عنوان کی بنا پر حرام ہو بلکہ اس سے شادی کی حرمت اس وجہ سے ہے کہ خود اس کی بیٹی ہے یا ربیبہ ہے اور رضاع کی دلیلوں میں تنزیل خاص عناوین سے مخصوص ہے ہاں مگر ان لوگوں کے قول پر جو عموم تنزیل کے قائل ہیں لیکن فقہاء میں محققین کے نزدیک معروف عدم عموم ہے بلکہ حرمت اس خاص دلیل کی بنا پر ہے کہ جس کے مطابق”دودھ پینے والے بچہ کا باپ دودھ پلانے والی کے بچہ اور صاحب شیر کے بچوں سے نکاح نہیں کر سکتا“لیکن اگر کوئی ماں اپنے داماد کے بچہ کو دودھ پلائے تو اس کی لڑکی اور داماد کا نکاح باطل نہیں ہوتا اورمیری نظر میں ان کا رشتہ ختم نہیں ہوتا چاہے وہ بچہ اسی لڑکی سے ہو یا اس کے شوہر کی کسی دوسری بیوی کا ہو چونکہ جو نکاح کے باطل ہونے اور داماد پر لڑکی کے حرام ہونے کے قائل ہوئے وہ اس اجماع اور روایتوں پر اعتماد کی بنا پر ہوئے ہیں کہ جو کہتی ہیں رضاع جس طرح تحقق سے پہلے نکاح کے صحیح نہ ہونے میں موثر ہے اس کے باطل کرنے میں بھی موثر ہے یعنی رضاع شادی سے پہلے اس کی صحت کے لئے مانع ہے اورشادی کے بعد اس کے باطل ہونے کا باعث ہے، لیکن اجماع اور روایات سبھی اس قاعدہ الرضاع لحمة کلحمة النسبسے متعلق ہیں جوگزر چکا ہے اور اس طرح کے مورد یعنی(دودھ پلانے والی کے بچوں سے دودھ پینے والے بچہ کے باپ کی) نکاح کو جائز قرار دینا اپنے اندر شامل نہیں کرتا بلکہ اس کی خاص دلیل موجود ہے یعنی ایسی روایت جو اس معنی پر مالخصوص دلالت کرتی ہے اوروہ دلیل وروایت مراجعہ کرنے سے معلوم ہوتی ہے شادی سے پہلے کے لئے مخصوص ہے اورشادی کے بعد کو اپنے اندر شامل نہیں کرتی لہذا داماد گرچہ”دودھ پینے“والے کا بیٹا ہے اوراس نے دودھ پلانے والی کی لڑکی سے نکاح کیا ہے لیکن چونکہ نکاح اس نے پہلے کیا ہے اس لئے وہ اپنی صحت پر باقی ہے اورمیری نظر میں مسئلہ اشکال سے خالی ہے اسی طرح اگر کوئی عورت اپنے بیٹے کے بچہ کو دودھ پلائے اس کی بہو (جوکہ اس شیر خوار بچہ کی ماں ہی)اپنے شوہر پر حرام نہیں ہو گی. مسئلہ ۶٣٧. اگر کسی لڑکی کے باپ کی بیوی اس لڑکی کے شوہر کے بچہ کو دودھ پلائے جس کا مالک اس کا باپ ہو تو اس لڑکی کا اس کے شوہر کے ساتھ نکاح باطل نہ ہونا قوت سے خالی نہیں ہے وہ بچہ چاہے اسی لڑکی سے ہو یا اس کے شوہر کی کسی دوسری بیوی کا ہو. سوال ۶٣٨. ایک عورت نے اپنے بچہ کو دودھ پلانے کے ضمن میں اپنے شوہر کے بھائی کو بھی چار ماہ دودھ پلایا اور اس کے شوہر کا بھائی اس کا رضاعی بیٹا شمار ہوتا ہے اس صورت میں زن وشوہر کارشتہ کیسا ہے؟ جواب: عورت شوہر کے بھائی کو اگر دودھ پلائے تو اس کا نکاح نہیں ٹوٹتا اورشوہر پر بیوی کے حرام ہونے کا باعث نہیں ہوتا نا گفتہ نہ رہ جائے عورت کا پستان سے دودھ پلانا مجموعی طور پر(سوال میں جو فرض کیا گیا ہے یا اس کے علاوہ)مکروہ ہے اور ترک کرنا شائستہ ہے. سوال ۶٣٩. میں ایک خاندان کا جوان فرزند ہوں اور ایک دوسرے گھرانے کی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں جبکہ اس لڑکی کے ماموں نے ہماری ماں کا دودھ پیا ہے ایسی صورت میں کیا ہم دونوں کی شادی جائز ہے؟یہ بھی پیش نظر رہے کہ میری ماں کا اصرار ہے کہ جودودھ محرمیت کا باعث ہوتا ہے ہم نے اسے نہیں پلایا؟ جواب: جبکہ دودھ پلانے اور اس کے شرائط میں شک ہو جیسا کہ مسئلہ میں مفروض ہے رضایت شرعاً عمل میں نہیں آئی ہے اور لڑکے کے لئے اس لڑکی سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے مذیدبرآں اگر سوال میں فرض کی گئی صورت کے پیش نظر رضاعت اوراس کے شرائط محقق ہو جائیں تو چونکہ شادی رضاعی بھائی کی بہن کی لڑکی کے ساتھ ہے اورعموم حتی منزلت کی بنا پر بھی محرمیت حاصل نہیں ہوتی جبکہ خود عموم منزلت بھی ناتمام ہے. سوال ۶۴٠. میں ایک ایسی عورت ہوں جو اولاد سے محروم ہوں مجھ سے بچہ نہیں ہوتا میں ایک بچہ کو گود لینا چاہتی ہو ں لیکن محرمیت کی مشکل ہے اس وقت عورتیں ایسی دوائیں کھاتی ہیں کہ جس کے ذریعہ زچہ عورتوں کی طرح ان کے یہاں دودھ پیدا ہو جاتا ہے اگر اس طرح کے دودھ سے میں بچہ کو بڑا کروں تو کیا وہ بچہ میرے لئے محرم ہو گا؟ضمناً میرے بھائی کی بیوی نے چھ مہینے سے بچہ کا دودھ چھڑا دیا ہے اگر وہ یہی گولیاں کھائے اوراس کے یہاں دودھ پیدا ہو جائے اور یہ بچہ دودھ پیئے تو کیا وہ بچہ جس کی میں منہ بولی ماں ہوں میرے لئے محرم ہو گا؟ جواب: وہ دودھ جوولادت کے علاوہ ہوا ہے اور اجماع شیعہ کی بنا پر جو دودھ بدون ولادت جاری ہو وہ رضاع اور حرمت کا باعث نہیں ہوتا اورمسئلہ امامیہ کے متفردات میں سے ہے. سوال ۶۴١. اگر ہم کسی بچہ کو گود لینا چاہیں تو شرعی لحاظ سے محرمیت اورشادی کے مسائل کا کیا حکم ہے اور اس وقت جب ہم ایک لڑکا اور ایک لڑکی اپنے گھر لائیں تو ان کا محرم ہونا اور مستقبل میں دونوں کی شادی کی کیا صورت ہو گی؟ جواب: اگر ان دونوں لڑکے اور لڑکی کو ایک عورت دودھ پلائے (تو رضاعیت کے شرائط) کے محقق ہونے کے بعد دونوں ایک دوسرے کے لئے محرم ہیں چونکہ رضاعی بھائی بہن ہو جائیں گے لیکن اگر لڑکا ہو تو منہ بولی ماں کے بھائی کی بیوی یا اس کی بہن دودھ پلائے تاکہ وہ رضاعی خالہ یا پھوپھی شمار ہو اور اس کے لئے محرم ہو جائے اورمنہ بولا باپ لڑکی کو اپنی بہن یا اپنے بھائی کی بیوی کو دودھ پلانے کے لئے دے تاکہ وہ رضاعی ماموں یا چچا شمار ہو اور محرم ہو جائے. اور اگر ان راستوں میں سے کوئی بھی راستہ آپ کے لئے ممکن نہ ہو اور بچہ نہ ہونے کی وجہ سے آپ مشکل میں ہوں تو یہ حرمت اس تفصیل کے مطابق ختم ہو جاتی ہے کہ جو مسئلہ نمبر ٥٧٩ میں گذر چکی ہے.
|