|
غصب کے احکام
غصب یہ ہے کہ انسان از روی ظلم کسی کے مال یا حق پر مسلط ہو جائے یہ ایک بڑا گناہ ہے جسے اگر کوئی انجام دے تو قیامت میں سخت عذاب میں گرفتار ہو گا. پیغمبر اکرم سے روایت ہے کہ جس نے بھی کسی کی ایک بالشت زمین غصب کی قیامت میں اس زمین کوسات طبقہ کے برابر کر کے اس کے گلے میں طوق کی طرح ڈال دیا جائے گا.
مسئلہ ۶٧٣. اگر انسان کسی چیز کو غصب کرلے تو اسے چاہئے کہ اس کے مالک کو واپس کرے اور اگر اس چیز کو خراب کر ڈالا ہو تو اس کا عوض اسے دے. مسئلہ ۶٧۴. اگر کوئی شخص کسی زمین کو غصب کر کے اس میں زراعت کرے یا درخت لگائے تو زراعت، درخت اور میوہ خود اسی کا ہے چنانچہ صاحب زمین راضی نہ ہو کہ درخت، زراعت اس کی زمین پررہے تو جس نے غصب کیا ہے اسے چاہئے کہ فوراً زراعت یا درخت (اگرچہ اسے ضرر ہو) کو زمین سے اکھاڑ لے نیز جتنی مدت تک زراعت یا درخت اس زمین پر باقی تھا ا س کا کرایہ صاحب زمین کو ادا کرے اور جو خرابیاں زمین میں پیدا ہوئی ہیں انھیں درست کرے مثلاً درختوں کی جگہ کو پر کرے اور اگر اس کی وجہ سے زمین کی قیمت پہلے سے کم ہو گئی ہو تو اس فرق کو بھی ادا کرے اور وہ صاحب زمین کو زمین بیچنے یا کرایہ پر دینے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا نیز صاحب زمین بھی خود کودرخت یا زراعت بیچنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا. مسئلہ ۶٧٥. جب کبھی کوئی شخص جہالت یا سہو یا بھول کی وجہ سے کسی دوسرے کے مال میں تصرف کر لے اور وہ تلف ہو جائے تو وہ ضامن ہے. مسئلہ ۶٧۶. جو جھوٹی قسم کھاتا ہے وہ بری الذمہ نہیں ہے چنانچہ حاکم شرع نے اسے قسم لی ہو تو مدعی اپنی طلب کو نہیں لے سکتا البتہ اس کے حق کا مطالبہ روز قیامت ہوگا. سوال ۶٧٧. اگرممیز بچہ کسی غیر کے مال کو تلف کر دے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب: ضامن ہے اور بالغ ہونے کے بعد اسے ادا کرے
|