Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: میراث کے احکام

میراث کے احکام مسئلہ 760. جو رشتہ کی وجہ سے میراث پاتے ہیں ان کے تین طبقے ہیں:
پہلا طبقہ:میت کے ماں باپ اولاد اوراولاد نہ ہونے کی صورت میں اولاد کی اولاد جتنے نیچے چلے جائیں ان میں سے جو بھی میت کے زیادہ قریب ہوگا میراث پائے گا اوراس طبقہ کا جب تک ایک فرد بھی موجود ہے دوسرا طبقہ میراث نہیں پاسکتا.
دوسرا طبقہ:دادا، نانا، پردادا، پرنانااورجتنے اوپر چلے جائیں، بھائی بہن اوربھائی بہن موجود نہ ہوں تو ان کی اولاد میں سے جو بھی میت سے زیادہ قریب ہووہ میراث پائے گا اورجب تک اس طبقہ کاایک فرد بھی موجود ہو تیسرا طبقہ میراث نہیں پاسکتا.
تیسرا طبقہ:چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ اورجتنے اوپر چلے جائیں اوران کی اولاد جتنے بھی نیچے چلے جائیں اورجب میت کے چچاؤں، پھوپھیوں، ماموو ¿ں اورخالاو ¿وں میں سے کوئی ایک فرد بھی زندہ ہے ان کی اولاد میراث نہ پائے گی لیکن اگر میت کے باپ کی طرف سے چچا اورماں باپ دونوں کی طرف سے چچا زاد بھائی موجود ہواوران دونوں کے علاوہ کوئی دوسرا وارث نہ ہوتو ماں باپ کی طرف سے ہونے والے چچا زاد بھائی کو میراث ملے گی اورصرف باپ کی طرف سے ہونے والے چچا کومیراث نہ ملے گی.
سوال 761. اگر یہ طے ہو کہ شوہر کے اسپرم سے رحم کے باہر فرٹی لائیزیشن کے ذریعہ کوئی بچہ پیدا کیاجائے اوریہ فرٹی لائیزیشن ہو جائے لیکن نطفہ کے انعقاد سے پہلے شوہر مر جائی، یا اس جگہ جہاں ہمبستری کے فوراً بعد شوہر مرجائے اورنطفہ منعقد ہوجائے توکیا عدالت کی نظر میں یہ صحیح ہے کہ اس بچہ کے پیدا ہونے کے بعد فقہی اصول کے مطابق وہ میراث نہ پائے لیکن اس کا چچا زاد بھائی جو ورثاءکے دوسرے طبقہ میں ہے میراث پائی؟
جواب: اگر فرٹی لائیزیشن رحم کے باہر ہو اورخود شوہر کے ارادہ اوراجازت سے ہو اورصاحب اولاد ہونا چاہتا ہو اوربچہ پیدا ہوتو اس کی اولاد شمار ہوگا اورباپ بیٹے کے تمام احکام چاہے میراث سے مربوط ہوں یا پھر کسی دوسرے باب سے اس پر مرتب ہوں گے اوردوسرے فرض کا حکم بھی جواب سے معلوم ہی.
سوال 762. ایک شخص نے اپنی ملکیت کو فروخت کیا اورپھر انتقال کر گیا اب اس کے ورثاءاس معاملہ کوتوڑنا چاہتے ہیں تو کیا یہ حق انھیں میراث میں ملے گا؟
جواب: اگر مرنے والے کے لئے خیار کاحق ثابت تھا تو مال کی طرح اس کاحق بھی میراث میں ملے گا کیونکہ قاعدہ کلیہ ہی:”میت جو بھی مال یاحق چھوڑے تووہ اس کے وارث کا ہی“وگرنہ خود مرنے والا اپنے لازم عقد کونہیں توڑ سکتا وارث کا توڑنا تو دور کی بات ہے اورجن جگہوں پر اسے خیار حاصل تھا ان میں بالفعل وبالقوہ (موجودہ اورمستقبل )خیار میں کوئی فرق نہیں ہے یعنی اگر غبن یا عیب تھا (توچاہے مرنے والا اس کی طرف متوجہ نہ ہوا ہو)اس کے ورثہ اسی غبن یاغیب کی وجہ سے معاملہ کو توڑ سکتے ہیں.
زوجہ وشوہر کی میراث
مسئلہ 763. اگر کوئی عورت مر جائے اوراس کے اولاد نہ ہوتو اس کے پورے مال کا آدھا حصہ شوہر اوربقیہ حصہ ورثہ پائیں گے اوراگر اس شوہر سے یا دوسرے شوہر سے اس کی اولاد ہوتو اس کے پورے مال کا ایک چہارم شوہر پائے گا اوربقیہ دیگر ورثہ کو ملے گا.
مسئلہ 764. اگر کوئی مرد مر جائے اوراس کے اولاد نہ ہوتو اس کے مال کا ایک چہارم اس کی بیوی
کو اوربقیہ دوسرے ورثہ کو ملے گا اوراگر اس سے یا کسی دوسری بیوی سے کوئی اولاد ہو تو آٹھواں حصہ عورت کو میراث ملی گی اوربقیہ دیگر ورثہ کی ہے اورعورت تمام منقول اموال سے میراث پائے گی لیکن زمین اوردیگر منتقل نہ ہونے والی چیزوں سے بعینہ میراث نہ پائے گی لیکن ہوائی قیمت جیسی
عمارت اوردرخت کی قیمت سے اس کو میراث ملے گی لیکن زمین کی قیمت میں بطور مطلق ہوائی کی طرح میراث پانا بعید نہیں ہے بلکہ قوت ووجہ سے خالی نہیں ہے اگرچہ احتیاط کی بنا پر خاص کر زمین کے متعلق اوربالخصوص گھر کی زمین کے متعلق اوربالاخص اس عورت کی نسبت جس کے پاس اس شوہر کا بچہ نہ ہو جس کی میراث اسے مل رہی ہو مطلوب اورایک طرح سے شیعہ فقہاءکے درمیان معروف فتویٰ پر عمل ہی.
مسئلہ 765. اگر عورت کو اس ترتیب سے جوطلاق کے احکام میں بیان کیاگیا ہے رجعی طلاق دیں اوروہ عدہ کے درمیان مر جائے تو شوہر اس سے میراث پائے گا اوراگر شوہر عورت کی عدت کے درمیان مر جائے تو عورت اس سے میراث پائے گی لیکن اگر رجعی عدت کے پوری ہوجانے کے بعد طلاق بائن کی عدت کے درمیان ان میں سے کوئی مر جائے تو دوسرے کو اس کی میراث نہ ملے گی.
مسئلہ 766. جس لباس کو شوہر نے اپنی بیوی کے پہننے کے لئے خریدا ہے تو اگر چہ عورت نے اسے پہنا ہو شوہر کے مرنے کے بعد شوہر کے مال کاحصہ ہے مگر یہ کہ اسے اس نے بخش دیا ہو.
سوال 767. اگر کوئی شخص مر جائے اوراس کی تنہا وارث اس کی بیوی ہوتواس کے ترکہ سے کتنا اس کی بیوی کو ملے گا؟
جواب: اس صورت میں جب شوہر کے پاس سوائے بیوی کے کوئی دوسرا وارث نہ ہوتو اس کا پورا ترکہ اس کی بیوی کو ملے گا اوریہ عمل احتیاط کے مطابق بلکہ قوت سے خالی بھی نہیں ہی.
سوال 768. ایک شخص ایسی بیماری کی حالت میں کہ جو اس کی موت کا باعث ہے ایک زوجہ انتخاب کرتا ہے لیکن دخول کرنے سے پہلے دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے کیا اس عورت کو میراث ملے گی؟
جواب: میری نظر میں ذاتاً دخول کوئی شرطیت نہیں رکھتا اورجو چیز مریض کے نکاح میں شرط ہے وہ
ورثاءکوضرر نہ پہنچانے کا قصد ہے کہ اس کی شرطیت عقد نکاح سے کوئی اختصاص نہیںرکھتی، نکاح مریض سے دورکی بات ہی، کیونکہ جو عقد دوسروں کوضرر پہنچانے کے قصد سے ہووہ لاضرر کے حکم سے بطلان پرمحکوم ہے اورروایات میں دخول کا ذکر ہونا بھی امارہ بیان ہونے کے عنوان سے شادی اورضرر نہ پہنچانے کے قصد کے بارے میں ہے پس اگر شادی کے قصد پر کوئی دوسرا امارہ اوردلیل قائم ہو تو شادی کے صحیح اورعورت کے میراث پانے کے حکم پر دال ہی، اگرچہ دخول بھی محقق نہ ہو، جیسا کہ اگرمعلوم ہو کہ دخول کا کوئی انگیزہ نہیں تھا بلکہ فریب دینے کے عنوان سے تھا تو وہ بے اثر ہے اورعقد، ضرر پہنچانے کے قصد کی وجہ سے باطل ہی. ناگفتہ نہ رہے کہ جو کچھ روایات بلکہ فقہاءکے فتووں میں ذکر ہوا ہے وہ قواعد کے خلاف نہیں تھا اورنہ ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org