|
قتل میں شراکت
سوال 789. دواشخاص ایک شخص کو مل کر قتل کرنے کے جرم میں قصاص کی سزادی گئی اوراس حکم کے اجراءکے لئے مجرمین میں سے ہر ایک کو نصف دیت دینا چاہئے لیکن اولیائے دم(ورثائ) دیت قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں، دونوں مجرم جیل میں پڑے ہیں، اس بارے میں شرعی فریضہ کیا ہی؟
جواب: جس جگہ بھی اولیائے دم قصاص کاحق رکھتے ہوں اگر وہ اپنے حق سے فائدہ اٹھانے میں (قصاص کے حکم کے اجرا یا معاف کرنے وغیرہ میں) تاخیر کریں اور ایک عرصہ گزرجائے تو چونکہ مجرمین ایک عرصہ سے زندہ بچنے کے متعلق امیدوبیم کی کیفیت میں ہوں توقصاص کاحق ساقط اورصرف دیت ثابت ہے کیونکہ ادلہ قصاص پر دوسرے موارد کی طرح ادلہ حرج حاکم ہیں اور اس حکم میں اورحق القصاص کے موارد میں کوئی فرق نہیں ہے یعنی خواہ قاتل عمد ایک شخص ہو یابہت سے افراد ہوں کوئی فرق نہیں ہی. خلاصہ یہ کہ مقتول کے وارث اگر اپنے قانونی اورشرعی حق سے فائدہ اٹھانے میں تاخیر کریں اورحکم کے اجراءمیں مانع ہوں تووہ خود حق القصاص کے ساقط ہونے کا باعث ہیں اورصرف دیت طلب کرسکتے ہیں. قاضی اورحاکم کو بھی چاہئے کہ جیسے ہی اس پر تاخیر کرنا ثابت ہو جائے تو اسے اعلان کرتے ہوئے مقتول کے ورثہ کو فیصلہ کرنے کے لئے تھوڑی سی مہلت دینی چاہئے اگر اس مدت میں قاتل یا قاتلوں کے لئے کوئی فیصلہ نہ کرسکے ہوں تو دیت کا حکم دے کر اعلان کرنا چاہیے نتیجہ میں قصاص ہمیشہ کے لئے ساقط ہو جائے گا اوردیت کے حکم کا مطلب وہی حکم شرعی کو بیان کرنا ہے نہ کہ انشاءحکم ہے کیونکہ وہ مطالبہ کا محتاج ہے. سوال 790. ایک جوان جس نے عفت کے منافی حرکت کی خاطر دوکنواری بہنوں کو کہ جن کے ماں باپ بھی زندہ ہیں قتل کرڈالا اس سلسلہ میں اولیائے دم (ورثہ) قصاص کرنے پر مصر ہیں اور کسی بھی صورت قاتل سے دیت قبول کرنے کوتیار نہیں ہیں اس کے پیش نظر کہ سوال کا موضوع دوکنواری بہنیں ہیں آیا مقتول دوم کی دیت کہ جس کی نسبت قصاص کوئی معنی نہیں رکھتا ہے اورقصاص ساقط ہے ادا کیا جانا لازم ہے یانہیں؟ اور اگر دو مقتول کے اولیائے دم متعدد ہوں تو اس کاحکم کیا ہے؟ جواب: مشہور فقہا کے مطابق دو مقتول عورتوں کے اولیائے دم خواہ متعد د ہوں یا متحد، قاتل کوقصاص کرنے کاحق رکھتے ہیں جس وقت سبھی قصاص کرنے کو کہیں کسی چیز کے مقروض نہیں ہیں کیونکہ تحقق قصاص اورجزاءواعتداءمیں مماثلت حاصل ہے اور یہ کہ باب قصاص میں چند لوگوں کا قاتل ایک بار سے زیادہ قصاص نہیں ہوسکتا اس لئے نہیں ہے کہ اولیائے دم سے بعض افراد صاحب حق نہیں ہیں بلکہ اس وجہ سے ہے کہ اس کے پاس ایک جان اورایک نفس سے ہے لہذا کئی بار قصاص کرنے کا امکان نہیں ہے اورمقتول دوم کے اولیاءدم یا ان لوگوں کی نسبت کہ جوقصاص پر راضی نہیں ہیں قاتل کے مال میں دیت ثابت نہ ہونا، اس وجہ سے ہے کہ دیت، قصاص پر قدرت کی فرع ہے کہ جو محل میں عدم قابلیت کی وجہ سے متحقق نہیں ہوتا ہی. پس وہ ہمارے مقصود کے ساتھ فرق کرتا ہے کہ ولی دم قصاص کاحق رکھتا ہے لیکن اس کو آدھی دیت ادا کرنا چاہئے یعنی اس کی نصف حرمت کی نسبت حق قصاص ثابت ہے اورنصف دیگر کی نسبت دیت ادا کرنا چاہئے پس دونوں حق کو جمع کرتے ہوئے جب کبھی بھی ایک مر د دوعورتوں کوقتل کرے اور تمام اولیاءقصاص چاہتے ہوں، کسی چیز کے مقروض نہ ہونگے اورگویا مماثلت حاصل ہوگئی ہی. لیکن میری آخری نظر کے مطابق قصاص میں معیار قتل نفس ہے بنا بریں ایک مر د کے ذریعے ایک عورت کے قتل کے واقعہ میں اولیائے دم کی طرف سے فاضل دیہ واپس کرنا لازم نہیں ہی.
|