|
بیمہ کے مسائل
مسئلہ 807. بیمہ، ایک عقد اورمعاہدہ ہے جو بیمہ کمپنی اوراس (کمپنی، ادارہ یا شخص ) کے درمیان انجام دیا جاتا ہے جو اپنا بیمہ کرا لے اوریہ عقد بھی تمام عقود کی طرح ایجاب وقبول کا محتاج ہے اورجو شرائط تمام عقود میں ایجاب وقبول اورعقد کے لحاظ سے معتبر ہیں وہ اس عقد میں بھی معتبر ہیں اوراس عقد کو ہر زبان میں پڑھا جا سکتا ہے ناگفتہ نہ رہ جائے کہ بیمہ کے مشابہ عقد اسلامی متون میں پایا جاتا ہے اوروہ عقد ضمان جریرہ ہی.
مسئلہ ٨٠٨. بیمہ میں ان شرائط کے علاوہ جو تما م عقود میں ہیں جیسے بالغ، عاقل اورصاحب اختیار وغیرہ ہونا، چند دوسری شرطیں بھی معتبر ہیں: ١. بیمہ کے مورد کومعین کرنا کہ فلاں شخص، فلاں دکان، فلاں کشتی، فلاں بس یا فلاں ہوائی جہاز کو بیمہ ہی. ٢. عقد کے دونوں طرف معین کرنا کہ دواشخاص ہیں، دو ادارے ہیں، دوکمپنیاں ہیں یا دوحکومتیں ہیں. ٣. ادا کی جانے والی رقم کو معین کریں. ۴. ادا کی جانے والی اقساط اورادائیگی کو معین کرنا. ٥. بیمہ کی مدت کو معین کرنا کہ کون سے مہینہ اورسال سے شروع ہو کر کتنے مہینے یا سال تک جاری رہے گا. ۶. ایسے خطرات کومعین کرنا جوخسارہ کا موجب ہوتے ہیں جیسے جلنا، ڈوب جانا، چوری ہونا، مر جانا، اورمریض ہو جانا وغیرہ بلکہ وہ تمام آفات کہ جو خسارے کی باعث ہیں ان کو بیان کرسکتے ہیں. مسئلہ 809. ضروری نہیں ہے کہ بیمہ کے معاہدے میں خسارہ کی شرح معین کی جائے پس اگرطے کریں کہ جتنا بھی نقصان ہو گا اس کو پورا کریں گے تو صحیح ہی. ناگفتہ نہ رہ جائے کہ ہماری نظر میں آج جو بیمہ کی اقسام ایران بلکہ پوری دنیا میں رائج ہیں اورجو ایک عقلائی عقد کی صورت رکھتی ہیں ان تمام کو شروط وعقود کے اطلاقات وعمومات اپنے اندر شامل کرلیتے ہیں اوردھوکہ و فریب جو ایک طرح سے غیر عقلائی معاملات میں پایا جاتا ہے اورجن کا مال کھانا، باطل کا مال کھانا ہے وہ بیمہ کی ان قسموں میں نہیں پایا جاتا اوردھوکہ جو مطلقاً جہالت کے معنی میں ہے وہ تنہا بیع( فروخت کرنی) میں بلکہ ایسے اجارہ میں کہ جو اس کے صحیح ہونے میں مضر ہے پایا جاتا ہے نہ کہ مطلق عقود میں، ہم کیسے بیمہ کو باطل عقد تصور کریں جبکہ وہ ضمان جریرہ کے مشابہ ہے کہ جس کاصحیح ہونا اسلام و فقہ میں پہلے سے موجود اورمسلم ہی.
|