Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: 2. ربا کي اقسام

2. ربا کي اقسام فقھي کتابوں ميں ربا کي دو قسميں بتائي گئي ہيں:
- معاملاتي ربا
- قرضي ربا
معاملاتي ربا وہ ہوتا ہے جس ميں ايک چيز اسي کے مشابہ چيز کے مقابلے ميں بيچي جائے اور اس ميں شرط کي جائے کہ ايک طرف کچھ حصہ زيادہ دے. جيسا کہ مثال کے طور پر ايک ٹن گندم کو ايک ٹن اور ايک سو کلوگرام پر بيچا جائے. اس قسم کے ربا کے حرام ہونے کي شرط يہ ہے کہ ہمجنس ہونے کے علاوہ وہ مکيل (پيمانے سے ناپنے کے قابل ہو) يا موزون (تولنے کے قابل) ہوں. يعني ايسي چيزيں ہوں جن کو پيمانے سے ناپ کر يا اسے تول کر خريدا اور بيچا جا تا ہو، اگر ان ميں کسي زيادہ مقدار کي شرط لگائي جائے تو يہ حرام ربا ہوگا.
اسي وجہ سے اگر کوئي ايسي چيز جو مثال کے طور پر گننے سے خريدي يا بيچي جائے جيسا کہ بعض علاقوں ميں مرغي کے انڈوں کو اسي طرح خريدا اور بيچا جاتا ہے يا مثال کے طور پر ديکھنے سے يہ چيز خريد اور فروخت کي جاتي ہو جيسا کہ حيوانات کے بارے ميں ايسا ہي کيا جاتا ہے تو اس قسم کے معاملات ميں ربا کي کوئي گنجائش نہيں ہے.
فقہاء نے اس قسم کے ربا کي حرمت ميں نقد يا ادھار کي کوئي شرط نہيں لگائي ہے بلکہ مطلق طور پر اس کو حرام قرار ديا ہے.
قرضي ربا وہ ہوتا ہے جہاں پر کوئي چيز يا کچھ رقم قرضہ ديتے وقت اس ميں زيادتي کي شرط لگائي جائے. مثال کے طور پر کوئي شخص دوسرے کو گندم يا پيسہ قرضے کے طور پر ديتا ہے اور ايک سال کے گذر جانے کے بعد وہ گندم يا پيسہ کچھ زيادہ مقدار ميں واپس ليتا ہے.
فقہاء اس قسم کے ربا کو مطلقاً حرام سمجھتے ہيں اور اس ميں کوئي تفصيل نہيں بتائي گئي ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org