|
تیمم
سات جگہوں پر وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرنا چاہئے: اول. وضو یا غسل کرنے کے لئے پانی میسر نہ ہو.
مسئلہ ١٣١. دوم. اگر کوئی بڑھاپے یا چور جانور کے خوف و غیرہ سے یا پھر کنویں سے پانی نکالنے کا کوئی وسیلہ نہ ہونے کی وجہ سے پانی تک رسائی پیدا نہ کر سکے تو اسے تیمم کرنا چاہئے یہی حکم اس وقت بھی ہے جب پانی کا فراہم کرنا یا اس کا استعمال اس قدر مشقت کا باعث ہو کہ لوگ اسے برداشت نہ کر سکیں. مسئلہ ١٣٢. سوم. اگر کوئی پانی کے استعمال سے جان کا خوف محسوس کرے یا اسے ضرر ہو کہ پانی کے استعمال سے کوئی بیماری یا عیب پیدا ہو جائے گا یا بیماری طولانی یا اس میں شدت پیدا ہو جائے گی اور اس کا مشکل سے علاج ہو سکے گا تو اسے چاہئے کہ تیمم کرے لیکن اگر گرم پانی اس کے لئے نقصان دہ نہ ہو تو گرم پانی سے وضو یا غسل کرے. مسئلہ ١٣٣. چہارم. اگر کسی شخص کو خوف ہو کہ اگر وہ وضو یا غسل کے لئے پانی استعمال کرے گا خود وہ یا اس کے بیوی بچے یا اس کے احباب اور اس سے مربوط افراد جیسے (نوکر و نوکرانی) پیاس سے ہلاک ہو جائیں گے یا اس درجہ پیاسے ہوں گے کہ تحمل کرنا مشکل ہو گا تو اسے وضو اور غسل کی جگہ پر تیمم کرنا چاہئے اسی طرح حیوان جیسے گھوڑا اور خچر کہ جس کو کھانے کے لئے ذبح نہیں کیا جاتا یا وہ حلال گوشت حیوان کہ جس کو ذبح کرنا نقصان کا باعث بنے، اگر اس کے پیاس سے ہلاک ہو جانےکا خوف ہو تو چاہئے کہ اسے پانی پلائے اور وضووغسل کی جگہ تیمم کرے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جانور اس کا ہو یا کسی اور کا، نیز یہی حکم اس وقت بھی ہے جب کسی کی جان بچانا اس پر واجب ہو اور اگر انسان اسے پانی نہ دے تو وہ مر جائے گا. مسئلہ ١٣٤. پنجم. جس کا بدن یا لباس نجس ہو اور پانی کی کمی ہو اس طرح کہ اگر اسی سے وضو یا غسل کرے تو اس کے بدن یا لباس کو پانی سے پاک کرے اور تیمم سے نماز پڑھے لیکن اگر کوئی چیز تیمم کرنے کے لئے نہ ہو تو اسے چاہئے کہ اس پانی سے وضو یا غسل کرے اور اسی نجس لباس کے ساتھ نماز ادا کرے. مسئلہ ١٣٥. ششم. اگر کسی کے پاس ایسا پانی یا برتن ہو کہ جس کا استعمال حرام ہے اور اس کے سوا اس کے پاس کوئی دوسرا برتن نہ ہو مثلاً پانی یا اس کا برتن غصبی ہو اور اس کے علاوہ دوسرا پانی یا برتن نہ ہو تو اسے چاہئے کہ وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرے. مسئلہ ١٣٦. ہفتم. جب کھبی وقت اس درجہ تنگ ہو کہ انسان وضو یا غسل کرے تو پوری نماز یا اس کا کچھ حصہ وقت گزر جانے کے بعد ادا ہو تو تیمم کرنا چاہئے اسی طرح اگر اس امر میں شک ہو تو بھی تیمم کر سکتا ہے چونکہ تیمم کے لئے جواز، وقت کے اندر نماز ادا نہ ہونے کا خوف ہے.
|