|
تیمم کے احکام
مسئلہ ١٤٠. اگر کوئی شخص پیشانی کے کچھ حصے اور ہاتھوں کی پشت کے کچھ حصہ پر مسح نہ کرے تو اس کا تیمم باطل ہے چاہے بھولے سے کرے یا مسئلہ سے نا واقف ہو یا مسئلہ بھول چکا ہو، البتہ بہت زیادہ وقت بھی ضروری نہیں ہے صرف اتنا کہ لوگ کہیں اس نے پوری پیشانی اور ہاتھ کی پشت کا مسح کر لیا ہے، کافی ہے.
سوال ١٤١. جو شخص بعض اعضائے وضو پر زخم کی وجہ سے تیمم کرنے پر مجبور ہے اگر وہ طہارت پر باقی رہنے کی غرض سے (جبکہ نماز کا وقت بھی نہ ہوا ہو) تیمم کرے تو کیا اس تیمم سے وہ نماز پڑھ سکتا ہے یا نماز کے لئے دوسرا تیمم کرے؟ جواب: طہارت پر باقی رہنے کی غرض سے تیمم جو کہ ایک مرغوب عمل ہے ظاہراً اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اسی تیمم سے اگر عذر آخر وقت تک باقی رہے تو نماز ادا کر سکتا (فان التراب احد الطھورین و یکفیک عشر سنین). سوال ١٤٢. اگر کوئی عمداً وقت تنگ ہونے تک غسل نہ کرے اور نماز نہ پڑھے اور وقت تنگ ہو جانے کے بعد (غسل کے عوض تیمم کر کے) نماز ادا کرے اور پھر بعد والی نماز کے لئے عمداً غسل نہ کرے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟ کیا اسی پہلے تیمم سے نماز صحیح ہے؟ جواب: نماز میں تأخیر اور غسل یا وضو کے ممکن ہونے کے باوجود وقت تنگ کرنا جس میں فرد وضو یا غسل کی جگہ پر نماز کے لئے تیمم کرنے پر مجبور ہو جائے معصیت اور گناہ ہے گرچہ خود نماز صحیح ہے لیکن اس پر توبہ کرنی چاہئے اور اس پر توجہ رکھنی چاہئے کہ اس طرح کے تیمم ان نمازوں کے لئے مفید نہیں ہیں کہ جن کا وقت وسیع ہو اور اس سے نماز باطل ہے چاہئے اس نماز کو تنگی وقت پر رکھ چھوڑے اور اس حالت میں نماز ادا کرنے کے لئے اسے دوبارہ تیمم کرنا ہو گا اور یہاں بھی وہی سابق کا حکم ہو گا؟ سوال ١٤٣. اگر تیمم کرنے والے کی ہتھیلی میں سوکھا ہوا خون لگا ہو اور اس کو پاک کرنا ممکن نہ ہو تو کیا وہ اس سوکھے ہوئے خون کو ہٹا کر تیمم کر سکتا ہے یا اسے ہاتھوں کی پشت کی طرف سے تیمم کرنا ہو گا؟ جواب. ہمارے آخری نظریے کے مطابق مثلاً ہاتھ کی ہتیھلی کی طہارت اور پاک ہونے کے لئے عین خون کا بر طرف ہو جانا ہی کافی ہے بہر حال اگر چہ ماسح (مسح کرنے والے حصے) کی طہارت شرط نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مسح کرنے والا حصہ پاک ہو اور اگر عین خون کے زائل ہونے سے اس کی طہارت کا امکان نہ ہو تو اسے چاہئے کہ ہاتھ کی اسی ہتھیلی سے تیمم کر لے اس لئے کہ ہاتھ کی پشت کی طرف (خون) منتقل نہیں ہو سکتا.
|