Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: اوقات نماز کے احکام

اوقات نماز کے احکام مسئلہ ١٥٠. انسان اس وقت نماز پڑھ سکتا ہے کہ جب اسے نماز کے وقت ہو جانے کا يقين ہو جائے، يا پهر دو عادل يا ايک موثق شخص (کہ جس پر اطمينان ہو) نماز کا وقت ہو جانے کى خبر دے.

سوال ١٥١. ميں بيمارى کے باوجود ایسی جگہ سفر کر رہا ہوں کہ جهاں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات ہوتى ہے مجهے بيان فرمائيے کہ ميرى نماز و روزے کى ادائگى کى کیا صورت ہے اور ہم روز و شب کا حساب کيسےکر يں؟
جواب: جن جگہوں پر ٦ ماه دن اور ٦ ماه رات ہوتى ہے يعنى اس کے روز و شب غير معمولى ہيں على الاقرب روزه کا وجوب ساقط ہے ليکن پورے سال ميں ايک دن اور ايک رات کے اندر پنجگانہ نماز واجب ہے اور شرعى اوقات کے حساب کرنے کى صورت اس طرح ہے کہ جب سورج بلندى کى آخرى منزل کو پہنچے تو ظہر شرعى کا وقت ہے اور جب پستى کى آخرى حد تک پہنچ جائے تو نيم شب ہے اور نماز صبح سفيدى صبح کے بعد اور سورج طلوع ہونے سے پہلے ہے اور نماز مغرب و عشاء کا وقت غروب عرفى کے بعد ہو تا ہے، نتيجہ يہ کہ ايک سال کے اندر (روزانہ) اس پر پانچ نماز سے زياده واجب نہیں ہيں اور اگر احيتاط کرنا چاہے روزانہ کے متعارف گهنٹوں کا محاسبہ کرے يعنى ہر چوبيس گھنٹے کو ايک شب و روز شمار کرے اور اپنی پانچ وقت کی نمازوں کو معمولی دن رات کے فاصلوں کے مطابق ادا کرے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org