|
الف: معاملاتي ربا (سود)
جيسا کہ پہلے گذر چکا ہے معاملاتي ربا وہاں پر ہوتا ہے جہاں ايک مکيل يا موزون چيز اسي جيسي چيز کے مقابلے ميں بيچي يا خريدي جائے اس شرط کے ساتھ کہ مقابلے ميں ملنے والي چيز اس کي اصل مقدار سے کچھ زيادہ ہو. مثال کے طور پر ايک ٹن چاول کے مقابلے ميں دو ٹن چاول لينا چاہتا ہو يا اس قسم کے دوسرے لين دين. اب اگر بہت اعلي قسم کے چاول کا ايک ٹن ہو، اس کو تيسرے درجے کے چاول کے دو ٹن سے بدلا جائے تو يہاں پر اگرچہ ان کي ماليت اور قيمت ميں برابري ہے، ليکن ان کي مقدار ميں فرق ہے ليکن يہاں پر اس کے حرام ہونے ميں تأمل ہے. عام طور پر فقہاء يہاں پر حرمت سے خلاصي کے لئے ايک ترکيب بتاتے ہيں اور وہ يہ ہے کہ: فقہاء کے فتاوي کے مطابق ايسے موارد ميں اس شخص کو چاہئے کہ وہ ايک ٹن اعلي چاول کو اس کي اپني قيمت پر بيچ دے اور دوبارہ تيسرے درجے کے دو ٹن چاول خريد لے. ليکن يہ کام ايک قسم کا دھوکہ ہے اور اگر يہ اضافہ مقدار حرام ہے تو اس دھوکے سے اس کي حرمت ختم نہيں ہو جاتي، کيونکہ قانون سے رہائي کے لئے يہ دھوکہ اور فريب استعمال کيا جا رہا ہے.
لہذا معاملاتي ربا کي حرمت کو اس کي تمام اقسام ميں جاري سمجھنے ميں ترديد ہے. [1] -------------------------------------------------------------------------------- [1] . اس بات کي تفصيل دوسري تحريروں ميں آئے گي.
|