|
نماز گزار کا لباس
مسئلہ ١٥٨. نماز گزار کے لباس کى پانچ شرطيں ہيں:
پہلی شرط: مسئلہ ١٥٩. نماز گزار کا لباس پاک ہونا چاہيے اگر کوئى عمداً نجس بدن يا نجس لباس کے ساتھ نماز پڑهے تو اس کى نماز باطل ہے. دوسری شرط: مسئلہ ١٦٠. نماز گزار کا لباس جو کہ بدن کو چهپاتا ہے اسے مباح ہونا چاہيے اور جس کو علم ہو کہ غصبى لباس پهننا حرام ہے اگر عمداً غصبى لباس ميں نماز پڑهے تو اسے چاہيے کہ اس نماز کو مباح لباس ميں اعاده کرے. تیسری شرط: مسئلہ ١٦١. نماز گزار کا لباس ايسے مردار حيوان کے جز سے نہ بنا ہوا کہ جس کو ذبح کريں تو اس کا خون اچل کر نکلے بلکہ اگر کوئى ايسے مرے ہوے جانور کہ جو مچلى کى طرح خون جهنده نہ رکهتا ہو اس سے لباس تيار کرے تو احتياط واجب يہ ہے کہ اس لباس ميں بهى نماز نہ پڑھے. چوتھی شرط: مسئلہ ١٦٢. نماز گزار کا لباس حرام گوشت سے نہيں هونا چاہیے بلکہ اگر اس کا ايک بال بهى نماز گزار کے ساتھ ہو تو اس کى نماز باطل ہے. پانچویں شرط: مسئلہ ١٦٣. سونے سے بنا ہوا لباس مرد کے ليے پہننا حرام ہے اور اس ميں نماز باطل ہے ليکن عورت کے ليے نماز و غيره ميں کوئى فرق نہيں ہے. (یعنی کہ وه پہن سکتى ہے). سوال ١٦٤. ايسى انگوٹهى پہننا جو سفيد سونے سے بنى ہو يعنى زرد سونا اور چاندى اس ميں مخلوط ہو، مردوں کے ليے کيا حکم ہے؟ جواب: سونے کى انگوٹهى پہننے ميں خالص سونے يا مخلوط سونے ميں کوئى فرق نہيں ہے اور اس کے ساتھ نماز باطل ہے اسى طرح کہا جاتا ہے کہ مرد کا سونا استعمال کرنا رِنگ يا گهڑى کے چين وغيره کى صورت ميں اس کى جنسى ہارمون کے ليے موثر ہے اور بچے کے لڑکى يا لڑکا ہونے ميں بلا تاثير نہیں ہے، اس طرح کے مسائل اگر چہ تمام حکمت اور حکم کا فلسفہ نہيں ہيں ليکن ممکن ہے اس کے پہلوؤں ميں سے ايک پہلو ہو يعنى مرد کے اندر ہارمون کے تعادل کى حفاظت ممکن ہے اس کى حرمت ميں موثر ہو. سوال ١٦٥. پلاٹينیم اور چاندى کى انگوٹهى نماز کے وقت پہننے ميں کوئى حرج ہے يا نہيں؟ جواب: نماز ميں اس کے استعمال ميں کوى حرج نہيں ہے.
|